17. اگر کوئی غیرارادی طور پر گناہ کر کے رب کے کسی حکم سے تجاوز کرے تو وہ قصوروار ہے، اور وہ اُس کا ذمہ دار ٹھہرے گا۔
18. وہ قصور کی قربانی کے طور پر امام کے پاس ایک بےعیب اور قیمت کے لحاظ سے مناسب مینڈھا لے آئے۔ اُس کی قیمت مقدِس کی شرح کے مطابق مقرر کی جائے۔ پھر امام یہ قربانی اُس گناہ کے لئے چڑھائے جو قصوروار شخص نے غیرارادی طور پر کیا ہے۔ یوں اُسے معافی مل جائے گی۔
19. یہ قصور کی قربانی ہے، کیونکہ وہ رب کا گناہ کر کے قصوروار ٹھہرا ہے۔“