6. اگر ہم مُصِیبت اُٹھاتے ہیں تو تُمہاری تسلّی اور نجات کے واسطے اور اگر تسلّی پاتے ہیں تو تُمہاری تسلّی کے واسطے جِس کی تاثِیر سے تُم صبر کے ساتھ اُن دُکھوں کی برداشت کر لیتے ہو جو ہم بھی سہتے ہیں۔
7. اور ہماری اُمّید تُمہارے بارے میں مضبُوط ہے کیو نکہ ہم جانتے ہیں کہ جِس طرح تُم دُکھوں میں شرِیک ہو اُسی طرح تسلّی میں بھی ہو۔
8. اَے بھائِیو! ہم نہیں چاہتے کہ تُم اُس مُصِیبت سے ناواقِف رہو جو آسیہ میں ہم پر پڑی کہ ہم حد سے زیادہ اور طاقت سے باہر پست ہو گئے ۔ یہاں تک کہ ہم نے زِندگی سے بھی ہاتھ دھو لِئے۔
9. بلکہ اپنے اُوپر مَوت کے حُکم کا یقِین کر چُکے تھے تاکہ اپنا بھروسا نہ رکھّیں بلکہ خُدا کا جو مُردوں کو جِلاتا ہے۔
10. چُنانچہ اُسی نے ہم کو اَیسی بڑی ہلاکت سے چُھڑایا اور چُھڑائے گا اور ہم کو اُس سے یہ اُمّید ہے کہ آگے کو بھی چُھڑاتا رہے گا۔
11. اگر تُم بھی مِل کر دُعا سے ہماری مدد کرو گے تاکہ جو نِعمت ہم کو بُہت لوگوں کے وسِیلہ سے مِلی اُس کاشُکر بھی بُہت سے لوگ ہماری طرف سے کریں۔