7. تَو بھی داؤُد نے صِیُّون کا قلعہ لے لِیا ۔ وُہی داؤُد کا شہر ہے۔
8. اور داؤُد نے اُس دِن کہا کہ جو کوئی یبُوسیوں کو مارے وہ نالے کو جائے اور اُن لنگڑوں اور اندھوں کو مارے جِن سے داؤُد کے جی کو نفرت ہے ۔اِسی لِئے یہ کہاوت ہے کہ اندھے اور لنگڑے وہاں ہیں ۔ سو وہ گھر میں نہیں آ سکتا۔
9. اور داؤُد اُس قلعہ میں رہنے لگا اور اُس نے اُس کا نام داؤُد کا شہر رکھّا اور داؤُد نے گِرداگِرد مِلّو سے لے کر اندر کے رُخ تک بُہت کُچھ تعمِیر کِیا۔
10. اور داؤُد بڑھتا ہی گیا کیونکہ خُداوند لشکروں کا خُدا اُس کے ساتھ تھا۔
11. اور صُور کے بادشاہ حِیرا م نے ایلچِیوں کو اور دیودار کی لکڑیوں اور بڑھیوں اور مِعماروں کو داؤُد کے پاس بھیجا اور اُنہوں نے داؤُد کے لِئے ایک محلّ بنایا۔
12. اور داؤُد کو یقِین ہُؤا کہ خُداوند نے اُسے اِسرا ئیل کا بادشاہ بنا کرقِیام بخشا اور اُس نے اُس کی سلطنت کو اپنی قَوم اِسرا ئیل کی خاطِر مُمتاز کِیا ہے۔
13. اور حبرُو ن سے چلے آنے کے بعد داؤُد نے یروشلِیم سے اَور حَرمیں رکھ لِیں اور بِیویاں کِیں اور داؤُد کے ہاں اَور بیٹے اور بیٹِیاں پَیدا ہُوئِیں۔
14. اور جو یروشلِیم میں اُس کے ہاں پَیدا ہُوئے اُن کے نام یہ ہیں سمّو عہ اور سوباب اور ناتن اور سُلیما ن۔
15. اور اِبحار اور الِیسُو ع اور نفج اور یفِیع
16. اور الیسمع اور الیدع اور الیفا لط۔
17. اور جب فِلستِیوں نے سُنا کہ اُنہوں نے داؤُد کو مَسح کر کے اِسرا ئیل کا بادشاہ بنایا ہے تو سب فِلستی داؤُد کی تلاش میں چڑھ آئے اور داؤُد کو خبر ہُوئی ۔ سو وہ قلعہ میں چلا گیا۔
18. اور فِلستی آ کر رفائِیم کی وادی میں پَھیل گئے۔
19. تب داؤُد نے خُداوند سے پُوچھا کیا مَیں فلِستِیوں کے مُقابلہ کو جاؤُں؟ کیا تُو اُن کو میرے ہاتھ میں کر دے گا؟خُداوند نے داؤُد سے کہا کہ جا کیونکہ مَیں ضرُور فِلستِیوں کو تیرے ہاتھ میں کر دُوں گا۔
20. سو داؤُد بعل پراضِیم میں آیا اور وہاں داؤُد نے اُن کو مارا اور کہنے لگا کہ خُداوند نے میرے دُشمنوں کو میرے سامنے توڑ ڈالا جَیسے پانی ٹُوٹ کر بہہ نِکلتا ہے ۔ اِس لِئے اُس نے اُس جگہ کا نام بعل پراضِیم رکھّا۔