32. تب داؤُد کے بھائی سِمعہ کا بیٹا یُوند ب کہنے لگا کہ میرا مالِک یہ خیال نہ کرے کہ اُنہوں نے سب جوانوں کو جو بادشاہ زادے ہیں مار ڈالا ہے اِس لِئے کہ صِرف امنُو ن ہی مَرا ہے کیونکہ ابی سلو م کے اِنتِظام سے اُسی دِن سے یہ بات ٹھان لی گئی تھی جب اُس نے اُس کی بہن تمر کے ساتھ جبر کِیا تھا۔
33. سو میرا مالِک بادشاہ اَیسا خیال کر کے کہ سب بادشاہ زادے مَر گئے اِس بات کا غم نہ کرے کیونکہ صِرف امنُو ن ہی مَرا ہے۔
34. اور ابی سلو م بھاگ گیااور اُس جوان نے جو نِگہبان تھا اپنی آنکھیں اُٹھا کر نِگاہ کی اور کیا دیکھا کہ بہت سے لوگ اُس کے پِیچھے کی طرف سے پہاڑ کے دامن کے راستہ سے چلے آ رہے ہیں۔