۲-سلاطِین 3:8-23 Urdu Bible Revised Version (URD)

8. تب اُس نے پُوچھا کہ ہم کِس راہ سے جائیں؟اُس نے جواب دِیا دشتِ ادُو م کی راہ سے۔

9. چُنانچہ شاہِ اِسرا ئیل اور شاہِ یہُودا ہ اور شاہِ ادُو م نِکلے اور اُنہوں نے سات دِن کی منزِل کا چکّر کاٹا اور اُن کے لشکر اور چَوپایوں کے لِئے جو پِیچھے پِیچھے آتے تھے کہِیں پانی نہ تھا۔

10. اور شاہِ اِسرا ئیل نے کہا افسوس! کہ خُداوند نے اِن تِین بادشاہوں کو اِکٹّھا کِیا ہے تاکہ اُن کو شاہِ موآب کے حوالہ کر دے۔

11. لیکن یہُو سفط نے کہا کیا خُداوند کے نبِیوں میں سے کوئی یہاں نہیں ہے تاکہ اُس کے وسِیلہ سے ہم خُداوند کی مرضی دریافت کریں؟اور شاہِ اِسرا ئیل کے خادِموں میں سے ایک نے جواب دِیا کہ الِیشع بِن سافط یہاں ہے جو ایلیّاہ کے ہاتھ پر پانی ڈالتا تھا۔

12. یہُو سفط نے کہا خُداوند کا کلام اُس کے ساتھ ہے ۔ سو شاہِ اِسرا ئیل اور یہُو سفط اور شاہِ ادُو م اُس کے پاس گئے۔

13. تب الِیشع نے شاہِ اِسرا ئیل سے کہا مُجھ کو تُجھ سے کیا کام؟ تُو اپنے باپ کے نبیوں اور اپنی ماں کے نبِیوں کے پاس جاپر شاہِ اِسرا ئیل نے اُس سے کہا نہیں نہیں کیونکہ خُداوند نے اِن تِینوں بادشاہوں کو اِکٹّھا کِیا ہے تاکہ اُن کو موآب کے حوالہ کر دے۔

14. الِیشع نے کہا ربُّ الافواج کی حیات کی قَسم جِس کے آگے مَیں کھڑا ہُوں اگر مُجھے شاہِ یہُودا ہ یہُو سفط کی حضُوری کا پاس نہ ہوتا تو مَیں تیری طرف نظر بھی نہ کرتا اور نہ تُجھے دیکھتا۔

15. لیکن خَیر! کِسی بجانے والے کو میرے پاس لاؤ اور اَیسا ہُؤا کہجب اُس بجانے والے نے بجایا تو خُداوند کا ہاتھ اُس پر ٹھہرا۔

16. پس اُس نے کہا خُداوند یُوں فرماتا ہے کہ اِس وادی میں خندق ہی خندق کھود ڈالو۔

17. کیونکہ خُداوند یُوں فرماتا ہے کہ تُم نہ ہوا آتی دیکھو گے اور نہ مِینہ دیکھو گے تَو بھی یہ وادی پانی سے بھر جائے گی اور تُم بھی پِیو گے اور تُمہاری مواشی اور تُمہارے چَوپائے بھی۔

18. اور یہ خُداوند کے لِئے ایک ہلکی سی بات ہے ۔ وہ موآبِیوں کو بھی تُمہارے ہاتھ میں کر دے گا۔

19. اور تُم ہر فصِیل دار شہر اور عُمدہ شہر مار لو گے اور ہر اچّھے درخت کو کاٹ ڈالو گے اور پانی کے سب چشموں کو بھر دو گے اور ہر اچّھے کھیت کو پتّھروں سے خراب کر دو گے۔

20. سو صُبح کو قُربانی چڑھانے کے وقت اَیسا ہُؤا کہ ادُو م کی راہ سے پانی بہتا آیا اور وہ مُلک پانی سے بھر گیا۔

21. جب سب موآبِیوں نے یہ سُنا کہ بادشاہوں نے اُن سے لڑنے کو چڑھائی کی ہے تو وہ سب جو ہتھیار باندھنے کے قابِل تھے اور زِیادہ عُمر کے بھی اِکٹّھے ہو کر سرحد پر کھڑے ہو گئے۔

22. اور وہ صُبح سویرے اُٹھے اور سُورج پانی پر چمک رہا تھا اور موآبِیوں کو وہ پانی جو اُن کے مُقابِل تھا خُون کی مانِند سُرخ دِکھائی دِیا۔

23. سو وہ کہنے لگے یہ تو خُون ہے ۔ وہ بادشاہ یقِیناً ہلاک ہو گئے ہیں اور اُنہوں نے آپس میں ایک دُوسرے کو مار دِیا ہے ۔ سو اب اَے موآب لُوٹ کو چل۔

۲-سلاطِین 3