1. جب اخزیا ہ کی ماں عتلیا ہ نے دیکھا کہ اُس کا بیٹا مَر گیا تب اُس نے اُٹھ کر بادشاہ کی ساری نسل کو نابُود کِیا۔
2. پر یُورا م بادشاہ کی بیٹی یہُوسبع نے جو اخزیا ہ کی بہن تھی اخزیا ہ کے بیٹے یُوآ س کو لِیا اور اُسے اُن شہزادوں سے جو قتل ہُوئے چُپکے سے جُدا کِیا اور اُسے اُس کی دَدَا سمیت بِستروں کی کوٹھری میں کر دِیا اور اُنہوں نے اُسے عتلیا ہ سے چُھپائے رکھّا ۔ وہ مارا نہ گیا۔
3. اور وہ اُس کے ساتھ خُداوند کے گھر میں چھ برس تک چُھپا رہا اور عتلیا ہ مُلک میں سلطنت کرتی رہی۔
4. اور ساتویں برس یہوید ع نے کارِیوں اور پہرے والوں کو سَو سَو کے سرداروں کو بُلا بھیجا اور اُن کو خُداوند کے گھر میں اپنے پاس لا کر اُن سے عہد و پَیمان کِیا اور خُداوند کے گھر میں اُن کو قَسم کِھلائی اور بادشاہ کے بیٹے کو اُن کو دِکھایا۔
5. اور اُس نے اُن کو یہ حُکم دِیا کہ تُم یہ کام کرنا کہ تُم جو سبت کو یہاں آتے ہو سو تُم میں سے ایک تِہائی آدمی بادشاہ کے قصر کے پہرے پر رہیں۔
6. اور ایک تِہائی صُور نام پھاٹک پر رہیں اور ایک تِہائی اُس پھاٹک پر ہوں جو پہرے والوں کے پِیچھے ہے ۔ یُوں تُم محلّ کی نِگہبانی کرنا اور لوگوں کو روکے رہنا۔
7. اور تُمہارے دو جتھے یعنی سب جو سبت کے دِن باہر نِکلتے ہیں وہ بادشاہ کے آس پاس ہو کر خُداوند کے گھر کی نِگہبانی کریں۔
8. اور تُم اپنے اپنے ہتھیار ہاتھ میں لِئے ہُوئے بادشاہ کو چاروں طرف سے گھیرے رہنا اور جو کوئی صفوں کے اندر چلا آئے وہ قتل کر دِیا جائے اور تُم بادشاہ کے باہر جاتے اور اندر آتے وقت اُس کے ساتھ ساتھ رہنا۔