13. پِھر اُس نے تِیسرے پچاس سِپاہِیوں کے سردار کو اُس کے پچاسوں سِپاہِیوں سمیت بھیجا اور پچاس سِپاہِیوں کا یہ تِیسرا سردار اُوپر چڑھ کر ایلیّاہ کے آگے گُھٹنوں کے بل گِرا اور اُس کی مِنّت کر کے اُس سے کہنے لگا اَے مَردِ خُدا! میری جان اور اِن پچاسوں کی جانیں جو تیرے خادِم ہیں تیری نِگاہ میں گراں بہا ہوں۔
14. دیکھ آسمان سے آگ نازِل ہُوئی اور پچاس پچاس سِپاہِیوں کے پہلے دونوں سرداروں کو اُن کے پچاسوں سمیت بھسم کر دِیا ۔ سو اب میری جان تیری نظر میں گراں بہا ہو۔
15. تب خُداوند کے فرِشتہ نے ایلیّاہ سے کہا اُس کے ساتھ بادشاہ کے پاس نِیچے جا ۔ اُس سے نہ ڈر ۔ تب وہ اُٹھ کر اُس کے ساتھ نِیچے گیا۔
16. اور اُس سے کہا خُداوند یُوں فرماتا ہے کہ تُو نے جو عقرُو ن کے دیوتا بعل زبُو ب سے پُوچھنے کو لوگ بھیجے ہیں تو کیا اِس لِئے کہ اِسرا ئیل میں کوئی خُدا نہیں ہے جِس کی مرضی کو تُو دریافت کر سکے؟ اِس لِئے تُو اُس پلنگ سے جِس پر تُو چڑھا ہے اُترنے نہ پائے گا بلکہ ضرُور ہی مَرے گا۔
17. سو وہ خُداوند کے کلام کے مُطابِق جو ایلیّاہ نے کہا تھا مَر گیا اور چُونکہ اُس کا کوئی بیٹا نہ تھا اِس لِئے شاہِ یہُودا ہ یہُورا م بِن یہُو سفط کے دُوسرے سال سے یہُورا م اُس کی جگہ سلطنت کرنے لگا۔
18. اور اخزیا ہ کے اَور کام جو اُس نے کِئے سو کیا وہ اِسرا ئیل کے بادشاہوں کی توارِیخ کی کِتاب میں قلمبند نہیں؟۔