16. سو اُسی دِن یُوسیا ہ بادشاہ کے حُکم کے مُوافِق فَسح ماننے اور خُداوند کے مذبح پر سوختنی قُربانیاں چڑھانے کے لِئے خُداوند کی پُوری عِبادت کی تیّاری کی گئی۔
17. اور بنی اِسرائیل نے جو حاضِر تھے فَسح کو اُس وقت اور فطِیری روٹی کی عِید کو سات دِن تک منایا۔
18. اِس کی مانِند کوئی فَسح سموئیل نبی کے دِنوں سے اِسرائیل میں نہیں منایا گیا تھا اور نہ شاہانِ اِسرائیل میں سے کِسی نے اَیسی عِید ِفَسح کی جَیسی یُوسیا ہ اور کاہِنوں اور لاویوں اور سارے یہُودا ہ اور اِسرائیل نے جو حاضِر تھے اور یروشلیِم کے باشِندوں نے کی۔
19. یہ فَسح یُوسیا ہ کی سلطنت کے اٹھارھویں برس میں منایا گیا۔
20. اِس سب کے بعد جب یُوسیا ہ ہَیکل کو تیّار کر چُکا تو شاہِ مِصرنِکو ہ نے کرکمِیس سے جو فرا ت کے کنارے ہے لڑنے کے لِئے چڑھائی کی اور یُوسیا ہ اُس کے مُقابلہ کو نِکلا۔
21. لیکن اُس نے اُس کے پاس ایلچِیوں سے کہلا بھیجا کہ اَے یہُودا ہ کے بادشاہ تُجھ سے میرا کیا کام؟ مَیں آج کے دِن تُجھ پر نہیں بلکہ اُس خاندان پر چڑھائی کر رہا ہُوں جِس سے میری جنگ ہے اور خُدا نے مُجھ کو جلدی کرنے کا حُکم دِیا ہے سو تُو خُدا سے جو میرے ساتھ ہے مَزاحِم نہ ہو ۔ اَیسا نہ ہو کہ وہ تُجھے ہلاک کر دے۔
22. لیکن یُوسیا ہ نے اُس سے مُنہ نہ موڑا بلکہ اُس نے لڑنے کے لِئے اپنا بھیس بدلا اور نِکوہ کی بات جو خُدا کے مُنہ سے نِکلی تھی نہ مانی اور مجِدّو کی وادی میں لڑنے کو گیا۔
23. اور تِیر اندازوں نے یُوسیا ہ بادشاہ کو تِیر مارا اور بادشاہ نے اپنے نَوکروں سے کہا کہ مُجھے لے چلو کیونکہ مَیں بُہت زخمی ہو گیا ہُوں۔