۲- توارِیخ 25:15-21 Urdu Bible Revised Version (URD)

15. اِس لِئے خُداوند کا غضب امصیا ہ پر بھڑکا اور اُس نے ایک نبی کو اُس کے پاس بھیجا جِس نے اُس سے کہا تُو اُن لوگوں کے دیوتاؤں کا طالِب کیوں ہُؤا جِنہوں نے اپنے ہی لوگوں کو تیرے ہاتھ سے نہ چُھڑایا؟۔

16. وہ اُس سے باتیں کر ہی رہا تھا کہ اُس نے اُس سے کہا کہ کیا ہم نے تُجھے بادشاہ کا مُشِیر بنایا ہے؟ چُپ رہ! تُو کیوں مار کھائے؟تب وہ نبی یہ کہہ کر چُپ ہو گیا کہ مَیں جانتا ہُوں کہ خُدا کا اِرادہ یہ ہے کہ تُجھے ہلاک کرے اِس لِئے کہ تُو نے یہ کِیا ہے اور میری مشورت نہیں مانی۔

17. تب یہُودا ہ کے بادشاہ امصیا ہ نے مشورہ کر کے اِسرائیل کے بادشاہ یُوآس بِن یہُوآ خز بِن یاہُو کے پاس کہلا بھیجا کہ ذرا آ تو ہم ایک دُوسرے کا مُقابلہ کریں۔

18. سو اِسرائیل کے بادشاہ یُوآ س نے یہُودا ہ کے بادشاہ امصیا ہ کو کہلا بھیجا کہ لُبنان کے اُونٹکٹارے نے لُبنا ن کے دیودار کو پَیغام بھیجا کہ اپنی بیٹی میرے بیٹے کو بیاہ دے ۔ اِتنے میں ایک جنگلی درِندہ جو لُبنا ن میں رہتا تھا گُذرا اور اُس نے اُونٹکٹارے کو روند ڈالا۔

19. تُو کہتا ہے دیکھ مَیں نے ادُومیوں کو مارا سو تیرے دِل میں گھمنڈ سمایا ہے کہ فخر کرے ۔ گھرہی میں بَیٹھا رہ تُو کیوں اپنے نُقصان کے لِئے دست اندازی کرتا ہے کہ تُو بھی گِرے اور تیرے ساتھ یہُودا ہ بھی؟۔

20. لیکن امصیا ہ نے نہ مانا کیونکہ یہ خُدا کی طرف سے تھا کہ وہ اُن کو اُن کے دُشمنوں کے ہاتھ میں کر دے اِس لِئے کہ وہ ادُومیوں کے معبُودوں کے طالِب ہُوئے تھے۔

21. سو اِسرائیل کا بادشاہ یُوآس چڑھ آیا اور وہ اور شاہِ یہُودا ہ امصیا ہ یہُوداہ کے بَیت شمس میں ایک دُوسرے کے مُقابِل ہُوئے۔

۲- توارِیخ 25