8. پِھر داؤُد نے اخِیملک سے پُوچھا کیا یہاں تیرے پاس کوئی نیزہ یا تلوار نہیں؟ کیونکہ مَیں اپنی تلوار اور اپنے ہتھیار اپنے ساتھ نہیں لایا کیونکہ بادشاہ کے کام کی جلدی تھی۔
9. اُس کاہِن نے کہا کہ فِلستی جولیت کی تلوار جِسے تُو نے ایلاہ کی وادی میں قتل کِیا کپڑے میں لِپٹی ہُوئی افُود کے پِیچھے رکھّی ہے ۔ اگر تُو اُسے لینا چاہتا ہے تو لے ۔اُس کے سِوا یہاں کوئی اَور نہیں ہے ۔ داؤُد نے کہا وَیسی تو کوئی ہے ہی نہیں ۔ وُہی مُجھے دے۔
10. اور داؤُد اُٹھا اور ساؤُل کے خَوف سے اُسی دِن بھاگا اور جات کے بادشاہ اکِیس کے پاس چلا گیا۔
11. اور اکِیس کے مُلازِموں نے اُس سے کہا کیا یِہی اُس مُلک کا بادشاہ داؤُد نہیں؟ کیا اِسی کے بارہ میں ناچتے وقت گا گا کر اُنہوں نے آپس میں نہیں کہا تھا کہ ساؤُل نے تو ہزاروں کو پر داؤُد نے لاکھوں کو مارا؟۔
12. داؤُد نے یہ باتیں اپنے دِل میں رکھِّیں اور جات کے بادشاہ اکِیس سے نِہایت ڈرا۔