27. اور نئے چاند کے بعد دُوسرے دِن داؤُد کی جگہ پِھر خالی رہی۔ تب ساؤُل نے اپنے بیٹے یُونتن سے کہا کہ کیا سبب ہے کہ یسّی کا بیٹا نہ تو کل کھانے پر آیا نہ آج آیا ہے؟۔
28. تب یُونتن نے ساؤُل کو جواب دِیا کہ داؤُد نے مُجھ سے بجِد ہو کر بَیت لحم جانے کو رُخصت مانگی۔
29. وہ کہنے لگا کہ مَیں تیری مِنّت کرتا ہُوں مُجھے جانے دے کیونکہ شہر میں ہمارے گھرانے کا ذبِیحہ ہے اور میرے بھائی نے مُجھے حُکم کِیا ہے کہ حاضِر رہُوں ۔ اب اگر مُجھ پر تیرے کرم کی نظر ہے تو مُجھے جانے دے کہ اپنے بھائِیوں کو دیکُھوں ۔ اِسی لِئے وہ بادشاہ کے دسترخوان پر حاضِر نہیں ہُؤا۔
30. تب ساؤُل کا غُصّہ یُونتن پر بھڑکا اور اُس نے اُس سے کہا اَے کج رفتار چنڈالن کے بیٹے کیا مَیں نہیں جانتا کہ تُو نے اپنی شرمِندگی اور اپنی ماں کی برہنگی کی شرمِندگی کے لِئے یسّی کے بیٹے کو چُن لِیا ہے؟۔
31. کیونکہ جب تک یسّی کا یہ بیٹا رُویِ زمِین پر زِندہ ہے نہ تو تُجھ کو قِیام ہو گا نہ تیری سلطنت کو ۔ اِس لِئے ابھی لوگ بھیج کر اُسے میرے پاس لا کیونکہ اُس کا مَرنا ضرُور ہے۔
32. تب یُونتن نے اپنے باپ ساؤُل کو جواب دِیا وہ کیوں مارا جائے؟ اُس نے کیا کِیا ہے؟۔