13. اور حنّہ تو دِل ہی دِل میں کہہ رہی تھی ۔ فقط اُس کے ہونٹ ہِلتے تھے پر اُس کی آواز نہیں سُنائی دیتی تھی ۔ پس عیلی کو گُمان ہُؤا کہ وہ نشہ میں ہے۔
14. سو عیلی نے اُس سے کہا کہ تُو کب تک نشہ میں رہے گی؟ اپنا نشہ اُتار۔
15. حنّہ نے جواب دِیا نہیں اَے میرے مالِک مَیں تو غمگِین عَورت ہُوں ۔ مَیں نے نہ تو مَے نہ کوئی نشہ پِیا پر خُداوند کے آگے اپنا دِل اُنڈیلا ہے۔
16. تُو اپنی لَونڈی کو خبِیث عَورت نہ سمجھ ۔ مَیں تو اپنی فِکروں اور دُکھوں کے ہجُوم کے باعِث اب تک بولتی رہی۔
17. تب عیلی نے جواب دِیا تُو سلامت جا اور اِسرا ئیل کا خُدا تیری مُراد جو تُونے اُس سے مانگی ہے پُوری کرے۔
18. اُس نے کہا تیری خادِمہ پر تیرے کرم کی نظر ہو ۔ تب وہ عَورت چلی گئی اور کھانا کھایا اور پِھر اُس کا چِہرہ اُداس نہ رہا۔
19. اور صُبح کو وہ سویرے اُٹھے اور خُداوند کے آگے سِجدہ کِیا اور رامہ کو اپنے گھر لَوٹ گئے اور القانہ نے اپنی بِیوی حنّہ سے مُباشرت کی اور خُداوند نے اُسے یاد کِیا۔
20. اور اَیسا ہُؤا کہ وقت پر حنّہ حامِلہ ہُوئی اور اُس کے بیٹا ہُؤا اور اُس نے اُس کا نام سموئیل رکھّا کیونکہ وہ کہنے لگی مَیں نے اُسے خُداوند سے مانگ کر پایا ہے۔