10. اور یہ بات خُداوند کو پسند آئی کہ سُلیما ن نے یہ چِیز مانگی۔
11. اور خُدا نے اُس سے کہا چُونکہ تُو نے یہ چِیز مانگی اور اپنے لِئے عُمر کی درازی کی درخواست نہ کی اور نہ اپنے لِئے دَولت کا سوال کِیا اور نہ اپنے دُشمنوں کی جان مانگی بلکہ اِنصاف پسندی کے لِئے تُو نے اپنے واسطے عقلمندی کی درخواست کی ہے۔
12. سو دیکھ مَیں نے تیری درخواست کے مُطابِق کِیا ۔ مَیں نے ایک عاقِل اور سمجھنے والا دِل تُجھ کو بخشا اَیسا کہ تیری مانِند نہ تو کوئی تُجھ سے پہلے ہُؤا اور نہ کوئی تیرے بعد تُجھ سا برپا ہو گا۔
13. اور مَیں نے تُجھ کو کُچھ اَور بھی دِیا جو تُو نے نہیں مانگا یعنی دَولت اور عِزّت اَیسا کہ بادشاہوں میں تیری عُمر بھر کوئی تیری مانِند نہ ہو گا۔
14. اور اگر تُو میری راہوں پر چلے اور میرے آئِین اور احکام کو مانے جَیسے تیرا باپ داؤُد چلتا رہا تو مَیں تیری عُمر دراز کرُوں گا۔
15. پِھر سُلیما ن جاگ گیا اور دیکھا کہ خواب تھا اور وہ یروشلیِم میں آیا اور خُداوند کے عہد کے صندُوق کے آگے کھڑا ہُؤا اور سوختنی قُربانیاں گُذرانِیں اور سلامتی کی قُربانیاں چڑھائِیں اور اپنے سب مُلازِموں کی ضِیافت کی۔
16. اُس وقت دو عَورتیں جو کسبِیاں تِھیں بادشاہ کے پاس آئِیں اور اُس کے آگے کھڑی ہُوئِیں۔