20. اور خُداوند نے فرمایا کَون اخی ا ب کو بہکائے گا تاکہ وہ چڑھائی کرے اور راما ت جِلعاد میں کھیت آئے؟ تب کِسی نے کُچھ کہا اور کِسی نے کُچھ۔
21. لیکن ایک رُوح نِکل کر خُداوند کے سامنے کھڑی ہُوئی اور کہا مَیں اُسے بہکاؤُں گی۔
22. خُداوند نے اُس سے پُوچھا کِس طرح؟ اُس نے کہا مَیں جا کر اُس کے سب نبِیوں کے مُنہ میں جُھوٹ بولنے والی رُوح بن جاؤُں گی ۔ اُس نے کہا تُو اُسے بہکا دے گی اور غالِب بھی ہو گی ۔ روانہ ہو جا اور اَیسا ہی کر۔
23. سو دیکھ خُداوند نے تیرے اِن سب نبِیوں کے مُنہ میں جُھوٹ بولنے والی رُوح ڈالی ہے اور خُداوند نے تیرے حق میں بدی کا حُکم دِیا ہے۔
24. تب کنعا نہ کا بیٹا صِدقیاہ نزدِیک آیا اور اُس نے مِیکایا ہ کے گال پر مار کر کہا خُداوند کی رُوح تُجھ سے بات کرنے کو کِس راہ سے ہو کر مُجھ میں سے گئی؟۔
25. مِیکایا ہ نے کہا یہ تُو اُسی دِن دیکھ لے گا جب تُو اندر کی ایک کوٹھری میں گُھسے گا تاکہ چُھپ جائے۔
26. اور شاہِ اِسرا ئیل نے کہا مِیکایا ہ کو لے کر اُسے شہر کے ناظِم امو ن اور یُوآ س شہزادہ کے پاس لَوٹا لے جاؤ۔
27. اور کہنا بادشاہ یُوں فرماتا ہے کہ اِس شخص کو قَیدخانہ میں ڈال دو اور اِسے مُصِیبت کی روٹی کِھلانا اور مُصِیبت کا پانی پِلانا جب تک مَیں سلامت نہ آؤُں۔
28. تب مِیکایا ہ نے کہا اگر تُو سلامت واپس آ جائے تو خُداوند نے میری معرفت کلام ہی نہیں کِیا ۔ پِھر اُس نے کہا اَے لوگو! تُم سب کے سب سُن لو۔
29. سو شاہِ اِسرا ئیل اور شاہِ یہُودا ہ یہُو سفط نے راما ت جِلعاد پر چڑھائی کی۔