31. اور اُس کے خادِموں نے اُس سے کہا دیکھ ہم نے سُنا ہے کہ اِسرا ئیل کے گھرانے کے بادشاہ رحِیم ہوتے ہیں ۔ سو ہم کو ذرا اپنی کمروں پر ٹاٹ اور اپنے سروں پر رسِّیاں باندھ کر شاہِ اِسرا ئیل کے حضُور جانے دے ۔ شاید وہ تیری جان بخشی کرے۔
32. سو اُنہوں نے اپنی کمروں پر ٹاٹ اور سروں پر رسِّیاں باندِھیں اور شاہِ اِسرا ئیل کے حضُور آ کر کہا کہ تیرا خادِم بِن ہدد یُوں عرض کرتا ہے کہ مِہربانی کر کے مُجھے جِینے دے ۔اُس نے کہا کیا وہ اب تک جِیتا ہے؟ وہ میرا بھائی ہے۔
33. وہ لوگ بڑی توجُّہ سے سُن رہے تھے ۔ سو اُنہوں نے اُس کا دِلی منشا دریافت کرنے کے لِئے جھٹ اُس سے کہا کہ تیرا بھائی بِن ہدد ۔تب اُس نے فرمایا کہ جاؤ اُسے لے آؤ ۔ تب بِن ہدد اُس سے مِلنے کو نِکلا اور اُس نے اُسے اپنے رتھ پر چڑھا لِیا۔
34. اور بِن ہدد نے اُس سے کہا جِن شہروں کو میرے باپ نے تیرے باپ سے لے لِیا تھا مَیں اُن کو پھیر دُوں گا اور تُو اپنے لِئے دمشق میں سڑکیں بنوا لینا جَیسے میرے باپ نے سامر یہ میں بنوائِیں ۔اخی ا ب نے کہا مَیں اِسی عہد پر تُجھے چھوڑ دُوں گا ۔ سو اُس نے اُس سے عہد باندھا اور اُسے چھوڑ دِیا۔
35. سو انبیا زادوں میں سے ایک نے خُداوند کے حُکم سے اپنے ساتھی سے کہا مُجھے مار پر اُس نے اُسے مارنے سے اِنکار کِیا۔
36. تب اُس نے اُس سے کہا اِس لِئے کہ تُو نے خُداوند کی بات نہیں مانی سو دیکھ جَیسے ہی تُو میرے پاس سے روانہ ہو گا ایک شیر تُجھے مار ڈالے گا ۔ سو جَیسے ہی وہ اُس کے پاس سے روانہ ہُؤا اُسے ایک شیر مِلا اور اُسے مار ڈالا۔
37. پِھر اُسے ایک اَور شخص مِلا ۔ اُس نے اُس سے کہا مُجھے مار ۔ اُس نے اُسے مارا اور مار کر زخمی کر دِیا۔