22. تب فرعو ن نے اُس سے کہا بھلا تُجھے میرے پاس کِس چِیز کی کمی ہُوئی کہ تُو اپنے مُلک کو جانے کے درپَے ہے؟اُس نے کہا کُچھ نہیں پِھر بھی تُو مُجھے جِس طرح ہو رُخصت ہی کر دے۔
23. اور خُدا نے اُس کے لِئے ایک اَور مُخالِف الِید ع کے بیٹے رزو ن کو کھڑا کِیا جو اپنے آقا ضوبا ہ کے بادشاہ ہدد عزر کے پاس سے بھاگ گیا تھا۔
24. اور اُس نے اپنے پاس لوگ جمع کر لِئے اور جب داؤُد نے ضوبا ہ والوں کو قتل کِیا تو وہ ایک فَوج کا سردار ہو گیا اور وہ دمِشق کو جا کر وہِیں رہنے اور دمِشق میں سلطنت کرنے لگے۔
25. سو ہدد کی شرارت کے علاوہ یہ بھی سُلیما ن کی ساری عُمر اِسرا ئیل کا دُشمن رہا اور اُس نے اِسرا ئیل سے نفرت رکھّی اور ارام پر حُکومت کرتا رہا۔
26. اور صرِید ہ کے افرائِیمی نبا ط کا بیٹا یرُبعا م جو سُلیما ن کا مُلازِم تھا اور جِس کی ماں کا نام جو بیوہ تھی صرُوعہ تھا اُس نے بھی بادشاہ کے خِلاف اپنا ہاتھ اُٹھایا۔
27. اور بادشاہ کے خِلاف اُس کے ہاتھ اُٹھانے کا یہ سبب ہُؤاکہ بادشاہ مِلّو کو بناتا تھا اور اپنے باپ داؤُد کے شہر کے رخنہ کی مرمّت کرتا تھا۔
28. اور وہ شخص یرُبعا م ایک زبردست سُورما تھا اور سُلیما ن نے اُس جوان کو دیکھا کہ مِحنتی ہے ۔ سو اُس نے اُسے بنی یُوسف کے سارے کام پر مُختار بنا دِیا۔
29. اُس وقت جب یرُبعا م یروشلیِم سے نِکل کر جا رہا تھا تو سَیلانی اخیاہ نبی اُسے راہ میں مِلا اور اخیاہ ایک نئی چادر اوڑھے ہُوئے تھا ۔ یہ دونوں مَیدان میں اکیلے تھے۔
30. سو اخیاہ نے اُس نئی چادر کو جو اُس پر تھی لے کراُس کے بارہ ٹُکڑے پھاڑے۔
31. اور اُس نے یرُبعا م سے کہا کہ تُو اپنے لِئے دس ٹُکڑے لے لے کیونکہ خُداوند اِسرا ئیل کا خُدا یُوں کہتا ہے کہ دیکھ مَیں سُلیما ن کے ہاتھ سے سلطنت چِھین لُوں گا اور دس قبِیلے تُجھے دُوں گا۔
32. (لیکن میرے بندہ داؤُد کی خاطِر اور یروشلیِم یعنی اُس شہر کی خاطِر جِسے مَیں نے بنی اِسرائیل کے سب قبِیلوں میں سے چُن لِیا ہے ایک قبِیلہ اُس کے پاس رہے گا)۔
33. کیونکہ اُنہوں نے مُجھے ترک کِیا اور صَیدانِیوں کی دیوی عستارا ت اور موآبیوں کے دیوتا کمو س اور بنی عمُّون کے دیوتا مِلکوم کی پرستِش کی ہے اور میری راہوں پر نہ چلے کہ وہ کام کرتے جو میری نظر میں بھلا تھا اور میرے آئِین اور احکام کو مانتے جَیسا اُس کے باپ داؤُد نے کِیا۔
34. پِھر بھی مَیں ساری مملکت اُس کے ہاتھ سے نہیں لے لُوں گا بلکہ اپنے بندہ داؤُد کی خاطِر جِسے مَیں نے اِس لِئے چُن لِیا کہ اُس نے میرے احکام اور آئِین مانے۔ مَیں اِس کی عُمر بھر اِسے پیشوا بنائے رکُھّوں گا۔
35. پر اُس کے بیٹے کے ہاتھ سے سلطنت یعنی دس قبِیلوں کو لے کر اُن کو تُجھے دُوں گا۔
36. اور اُس کے بیٹے کو ایک قبِیلہ دُوں گا تاکہ میرے بندہ داؤُد کا چراغ یروشلیِم یعنی اُس شہر میں جِسے مَیں نے اپنا نام رکھنے کے لِئے چُن لِیا ہے ہمیشہ میرے آگے رہے۔
37. اور مَیں تُجھے لُوں گا اور تُو اپنے دِل کی پُوری خواہش کے مُوافِق سلطنت کرے گا اور اِسرا ئیل کا بادشاہ ہو گا۔
38. اور اَیسا ہو گا کہ اگر تُو اُن سب باتوں کو جِن کا مَیں تُجھے حُکم دُوں سُنے اور میری راہوں پر چلے اور جو کام میری نظر میں بھلا ہے اُس کو کرے اور میرے آئِین اور احکام کو مانے جَیسا میرے بندہ داؤُد نے کِیا تو مَیں تیرے ساتھ رہُوں گا اور تیرے لِئے ایک پایدار گھر بناؤُں گا جَیسا مَیں نے داؤُد کے لِئے بنایا اور اِسرا ئیل کو تُجھے دے دُوں گا۔
39. اور مَیں اِسی سبب سے داؤُد کی نسل کو دُکھ دُوں گا پر ہمیشہ تک نہیں۔
40. اِسی لِئے سُلیما ن یرُبعا م کے قتل کے درپَے ہُؤا پر یرُبعا م اُٹھ کر مِصر کو شاہِ مِصر سِیساق کے پاس بھاگ گیا اور سُلیما ن کی وفات تک مِصر میں رہا۔
41. اور سُلیما ن کا باقی حال اور سب کُچھ جو اُس نے کِیااور اُس کی حِکمت سو کیا وہ سُلیما ن کے احوال کی کِتاب میں درج نہیں؟۔