12. سو بادشاہ نے خُداوند کے گھر اور شاہی محلّ کے لِئے چندن کی لکڑی کے سُتُون اور بربط اور گانے والوں کے لِئے سِتار بنائے۔ چندن کے اَیسے درخت نہ کبھی آئے تھے اور نہ کبھی آج کے دِن تک دِکھائی دِئے۔
13. اور سُلیما ن بادشاہ نے سبا کی مَلِکہ کو سب کُچھ جِس کی وہ مُشتاق ہُوئی اور جو کُچھ اُس نے مانگا دِیا ۔ علاوہ اِس کے سُلیما ن نے اُس کو اپنی شاہانہ سخاوت سے بھی عِنایت کِیا ۔ پِھر وہ اپنے مُلازِموں سمیت اپنی مملکت کو لَوٹ گئی۔
14. اور جِتنا سونا ایک برس میں سُلیما ن کے پاس آتا تھا اُس کا وزن سونے کا چھ سَو چھیاسٹھ قِنطار تھا۔
15. علاوہ اِس کے بیوپاریوں اور سَوداگروں کی تِجارت اور مِلی جُلی قَوموں کے سب سلاطِین اور مُلک کے صُوبہ داروں کی طرف سے بھی سونا آتا تھا۔
16. اور سُلیما ن بادشاہ نے سونا گھڑ کر دو سَو ڈھالیں بنائِیں ۔ چھ سَو مِثقال سونا ایک ایک ڈھال میں لگا۔
17. اور اُس نے گھڑے ہُوئے سونے کی تِین سَو سِپریں بنائِیں ۔ ایک ایک سِپر میں ڈیڑھ سیر سونا لگا اور بادشاہ نے اُن کو لُبنانی بَن کے گھر میں رکھّا۔
18. ماسِوا اِن کے بادشاہ نے ہاتھی دانت کا ایک بڑا تخت بنایا اور اُس پر سب سے چوکھا سونا منڈھا۔
19. اُس تخت میں چھ سِیڑِھیاں تھِیں اور تخت کے اُوپر کا حِصّہ پِیچھے سے گول تھا اور بَیٹھنے کی جگہ کی دونوں طرف ٹیکیں تِھیں اور ٹیکوں کے پاس دو شیر کھڑے تھے۔
20. اور اُن چھ سِیڑِھیوں کے اِدھر اور اُدھر بارہ شیر کھڑے تھے ۔ کِسی سلطنت میں اَیسا کبھی نہیں بنا۔
21. اور سُلیما ن بادشاہ کے پِینے کے سب برتن سونے کے تھے اور لُبنانی بَن کے گھر کے بھی سب برتن خالِص سونے کے تھے ۔ چاندی کا ایک بھی نہ تھا کیونکہ سُلیما ن کے ایّام میں اِس کی کُچھ قدر نہ تھی۔
22. کیونکہ بادشاہ کے پاس سمُندر میں حِیرا م کے بیڑے کے ساتھ ایک ترسِیسی بیڑا بھی تھا ۔ یہ ترسِیسی بیڑا تِین برس میں ایک بار آتا تھا اور سونا اور چاندی اور ہاتھی دانت اور بندر اور مور لاتا تھا۔
23. سو سُلیما ن بادشاہ دَولت اور حِکمت میں زمِین کے سب بادشاہوں پر سبقت لے گیا۔
24. اور سارا جہان سُلیما ن کے دِیدار کا طالِب تھا تاکہ اُس کی حِکمت کو جو خُدا نے اُس کے دِل میں ڈالی تھی سُنے۔
25. اور اُن میں سے ہر ایک آدمی چاندی کے برتن اور سونے کے برتن اور کپڑے اور ہتھیار اور مصالِح اور گھوڑے اور خچّر ہدیہ کے طَور پر اپنے حِصّہ کے مُوافِق لاتا تھا۔