۱-توارِیخ 21:1-18 Urdu Bible Revised Version (URD)

1. اور شَیطان نے اِسرا ئیل کے خِلاف اُٹھ کر داؤُ دکو اُبھارا کہ اِسرا ئیل کا شُمار کرے۔

2. تب داؤُ دنے یُوآ ب سے اور لوگوں کے سرداروں سے کہا کہ جاؤ بیرسبع سے دان تک اِسرا ئیل کا شُمار کرو اور مُجھے خبر دو تاکہ مُجھے اُن کی تعداد معلُوم ہو۔

3. یُوآ ب نے کہا خُداوند اپنے لوگوں کو جِتنے ہیں اُس سے سَو گُناہ زِیادہ کرے لیکن اَے میرے مالِک بادشاہ کیا وہ سب کے سب میرے مالِک کے خادِم نہیں ہیں؟ پِھر میرا خُداوند یہ بات کیوں چاہتا ہے؟ وہ اِسرا ئیل کے لِئے خطا کا باعِث کیوں بنے؟۔

4. تَو بھی بادشاہ کا فرمان یُوآ ب پر غالِب رہا چُنانچہ یُوآ ب رُخصت ہُؤا اور تمام اِسرا ئیل میں پِھرا اور یروشلیِم کو لَوٹا۔

5. اور یُوآ ب نے لوگوں کے شُمار کی مِیزان داؤُ دکو بتائی اور سب اِسرائیلی گیارہ لاکھ شمشیرزن مَرد اور یہُودا ہ چار لاکھ ستّر ہزار شمشیرزن مَرد تھے۔

6. لیکن اُس نے لاو ی اور بِنیمِین کا شُمار اُن کے ساتھ نہیں کِیا تھا کیونکہ بادشاہ کا حُکم یُوآ ب کے نزدِیک نفرت انگیز تھا۔

7. لیکن خُدا اِس بات سے ناراض ہُؤا اِس لِئے اُس نے اِسرا ئیل کو مارا۔

8. تب داؤُ دنے خُدا سے کہا کہ مُجھ سے بڑا گُناہ ہُؤا کہ مَیں نے یہ کام کِیا ۔ اب مَیں تیری مِنّت کرتا ہُوں کہ اپنے بندہ کا قُصُور مُعاف کر کیونکہ مَیں نے بیہُودہ کام کِیا ہے۔

9. اور خُداوند نے داؤُ دکے غَیب بِین جاد سے کہا۔

10. کہ جا کر داؤُ دسے کہہ خُداوند یُوں فرماتا ہے کہ مَیں تیرے سامنے تِین چِیزیں پیش کرتا ہُوں ۔ اُن میں سے ایک چُن لے تاکہ مَیں اُسے تُجھ پر بھیجُوں۔

11. سو جاد نے داؤُ دکے پاس آ کر اُس سے کہا خُداوند یُوں فرماتا ہے کہ تُو جِسے چاہے اُسے چُن لے۔

12. یا تو قحط کے تِین برس یا اپنے دُشمنوں کے آگے تِین مہِینے تک ہلاک ہوتے رہنا اَیسے حال میں کہ تیرے دُشمنوں کی تلوار تُجھ پر وار کرتی رہے یا تِین دِن خُداوند کی تلوار یعنی مُلک میں وبا رہے اور خُداوند کا فرِشتہ اِسرا ئیل کی سب سرحدّوں میں مارتا رہے ۔ اب سوچ لے کہ مَیں اپنے بھیجنے والے کو کیا جواب دُوں۔

13. داؤُ دنے جاد سے کہا مَیں بڑے شکنجہ میں ہُوں ۔ مَیں خُداوند کے ہاتھ میں پڑُوں کیونکہ اُس کی رحمتیں بُہت زِیادہ ہیں ۔ لیکن اِنسان کے ہاتھ میں نہ پڑُوں۔

14. سو خُداوند نے اِسرا ئیل میں وبا بھیجی اور اِسرا ئیل میں سے ستّر ہزار آدمی مَر گئے۔

15. اور خُدا نے ایک فرِشتہ یروشلیِم کو بھیجا کہ اُسے ہلاک کرے اور جب وہ ہلاک کرنے ہی کو تھا تو خُداوند دیکھ کر اُس بلا سے ملُول ہُؤا اور اُس ہلاک کرنے والے فرِشتہ سے کہا بس اب اپنا ہاتھ کھینچ اور خُداوند کا فرِشتہ یبُوسی اُرنا ن کے کھلِیہان کے پاس کھڑا تھا۔

16. اور داؤُ دنے اپنی آنکھیں اُٹھا کر آسمان و زمِین کے بِیچ خُداوند کے فرِشتہ کو کھڑے دیکھا اور اُس کے ہاتھ میں ننگی تلوار تھی جو یروشلیِم پر بڑھائی ہُوئی تھی ۔ تب داؤُ داور بزُرگ ٹاٹ اوڑھے ہُوئے مُنہ کے بل گِرے۔

17. اور داؤُ دنے خُدا سے کہا کیا مَیں ہی نے حُکم نہیں کِیا تھا کہ لوگوں کا شُمار کِیا جائے؟ گُناہ تو مَیں نے کِیا اور بڑی شرارت مُجھ سے ہُوئی پر اِن بھیڑوں نے کیا کِیا ہے؟ اَے خُداوند میرے خُدا تیرا ہاتھ میرے اور میرے باپ کے گھرانے کے خِلاف ہو نہ کہ اپنے لوگوں کے خِلاف کہ وہ وبا میں مُبتلا ہوں۔

18. تب خُداوند کے فرِشتہ نے جاد کو حُکم کِیا کہ داؤُ د سے کہے کہ داؤُ دجا کر یبُوسی اُرنا ن کے کھلِیہان میں خُداوند کے لِئے ایک قُربانگاہ بنائے۔

۱-توارِیخ 21