13. لیکن اب مَیں تیرے پاس آتا ہُوں اور یہ باتیں دُنیا میں کہتا ہُوں تاکہ میری خُوشی اُنہیں پُوری پُوری حاصِل ہو۔
14. مَیں نے تیرا کلام اُنہیں پُہنچا دِیا اور دُنیا نے اُن سے عداوت رَکھّی اِس لِئے کہ جِس طرح مَیں دُنیا کا نہیں وہ بھی دُنیا کے نہیں۔
15. مَیں یہ درخواست نہیں کرتا کہ تُو اُنہیں دُنیا سے اُٹھا لے بلکہ یہ کہ اُس شرِیر سے اُن کی حِفاظت کر۔
16. جِس طرح مَیں دُنیا کا نہیں وہ بھی دُنیا کے نہیں۔
17. اُنہیں سچّائی کے وسِیلہ سے مُقدّس کر ۔ تیرا کلام سچّائی ہے۔
18. جِس طرح تُونے مُجھے دُنیا میں بھیجا اُسی طرح مَیں نے بھی اُنہیں دُنیا میں بھیجا۔
19. اور اُن کی خاطِر مَیں اپنے آپ کو مُقدّس کرتا ہُوں تاکہ وہ بھی سچّائی کے وسِیلہ سے مُقدّس کِئے جائیں۔
20. مَیں صِرف اِن ہی کے لِئے دَرخواست نہیں کرتا بلکہ اُن کے لِئے بھی جو اِن کے کلام کے وسِیلہ سے مُجھ پر اِیمان لائیں گے۔
21. تاکہ وہ سب ایک ہوں یعنی جِس طرح اَے باپ! تُو مُجھ میں ہے اور مَیں تُجھ میں ہُوں وہ بھی ہم میں ہوں اور دُنیا اِیمان لائے کہ تُو ہی نے مُجھے بھیجا۔