11. مَیں نے یہ باتیں اِس لِئے تُم سے کہی ہیں کہ میری خُوشی تُم میں ہو اور تُمہاری خُوشی پُوری ہو جائے۔
12. میرا حُکم یہ ہے کہ جَیسے مَیں نے تُم سے مُحبّت رکھّی تُم بھی ایک دُوسرے سے مُحبّت رکھّو۔
13. اِس سے زِیادہ مُحبّت کوئی شخص نہیں کرتا کہ اپنی جان اپنے دوستوں کے لِئے دے دے۔
14. جو کُچھ مَیں تُم کو حُکم دیتاہُوں اگر تُم اُسے کروتومیرے دوست ہو۔
15. اب سے مَیں تُمہیں نَوکر نہ کہُوں گا کیونکہ نَوکر نہیں جانتا کہ اُس کا مالِک کیا کرتا ہے بلکہ تُمہیں مَیں نے دوست کہا ہے ۔ اِس لِئے کہ جو باتیں مَیں نے اپنے باپ سے سُنِیں وہ سب تُم کو بتا دِیں۔
16. تُم نے مُجھے نہیں چُنا بلکہ مَیں نے تُمہیں چُن لِیا اور تُم کو مُقرّ ر کِیا کہ جا کر پَھل لاؤ اور تُمہارا پَھل قائِم رہے تاکہ میرے نام سے جو کُچھ باپ سے مانگو وہ تُم کو دے۔
17. مَیں تُم کو اِن باتوں کا حُکم اِس لِئے دیتا ہُوں کہ تُم ایک دُوسرے سے مُحبّت رکھّو۔
18. اگر دُنیا تُم سے عداوت رکھتی ہے تو تُم جانتے ہو کہ اُس نے تُم سے پہلے مُجھ سے بھی عداوت رکھّی ہے۔