28. اَے باپ! اپنے نام کو جلال دے ۔پس آسمان سے آواز آئی کہ مَیں نے اُس کو جلال دِیا ہے اور پِھر بھی دُوں گا۔
29. جو لوگ کھڑے سُن رہے تھے اُنہوں نے کہا کہ بادِل گرجا ۔ اَوروں نے کہا کہ فرِشتہ اُس سے ہم کلام ہُؤا۔
30. یِسُو ع نے جواب میں کہا کہ یہ آواز میرے لِئے نہیں بلکہ تُمہارے لِئے آئی ہے۔
31. اب دُنیا کی عدالت کی جاتی ہے ۔ اب دُنیا کا سردار نِکال دِیا جائے گا۔
32. اور مَیں اگر زمِین سے اُونچے پر چڑھایا جاؤں گا تو سب کو اپنے پاس کھینچُوں گا۔
33. اُس نے اِس بات سے اِشارہ کِیا کہ مَیں کِس مَوت سے مَرنے کو ہُوں۔
34. لوگوں نے اُس کو جواب دِیا کہ ہم نے شرِیعت کی یہ بات سُنی ہے کہ مسِیح ابد تک رہے گا ۔ پِھر تُو کیوں کر کہتا ہے کہ اِبنِ آدم کا اُونچے پر چڑھایا جانا ضرُور ہے؟ یہ اِبنِ آدم کَون ہے؟۔
35. پس یِسُو ع نے اُن سے کہا کہ اور تھوڑی دیر تک نُور تُمہارے درمِیان ہے ۔ جب تک نُور تُمہارے ساتھ ہے چلے چلو ۔ اَیسا نہ ہو کہ تارِیکی تُمہیں آ پکڑے اور جو تارِیکی میں چلتا ہے وہ نہیں جانتا کہ کِدھر جاتا ہے۔
36. جب تک نُور تُمہارے ساتھ ہے نُور پر اِیمان لاؤ تاکہ نُور کے فرزند بنو ۔اور خُداوند کا ہاتھ کِس پر ظاہِر ہُؤا ہے؟۔