16. تیری ہَیبت اور تیرے دِل کے غرُور نے تُجھے فریب دِیا ہے ۔ اَے تُو جو چٹانوں کے شِگافوں میں رہتی ہے اور پہاڑوں کی چوٹِیوں پر قابِض ہے اگرچہ تُو عُقاب کی طرح اپنا آشیانہ بُلندی پر بنائے تَو بھی مَیں وہاں سے تُجھے نِیچے اُتارُوں گا خُداوند فرماتا ہے۔
17. اور ادُو م بھی جایِ حَیرت ہو گا ۔ ہر ایک جو اُدھر سے گُذرے گا حَیران ہو گا اور اُس کی سب آفتوں کے سبب سے سُسکارے گا۔
18. جِس طرح سدُو م اور عمُور ہ اور اُن کے آس پاس کے شہر غارت ہو گئے اُسی طرح اُس میں بھی نہ کوئی آدمی بسے گا نہ آدم زاد وہاں سکُونت کرے گا خُداوند فرماتا ہے۔
19. دیکھ وہ شیرِ بَبر کی طرح یَرد ن کے جنگل سے نِکل کرمُحکم بستی پر چڑھ آئے گا پر مَیں اچانک اُس کو وہاں سے بھگا دُوں گا اور اپنے برگُزِیدہ کو اُس پر مُقرّر کرُوں گاکیونکہ مُجھ سا کَون ہے؟ کَون ہے جو میرے لِئے وقت مُقرّرکرے؟ اور وہ چرواہا کَون ہے جو میرے مُقابِل کھڑا ہو سکے؟۔
20. پس خُداوند کی مصلحت کو جو اُس نے ادُو م کے خِلاف ٹھہرائی ہے اور اُس کے اِرادہ کو جو اُس نے تِیما ن کے باشِندوں کے خِلاف کِیا ہے سُنو ۔ اُن کے گلّہ کے سب سے چھوٹوں کو بھی گھسِیٹ لے جائیں گے ۔ یقِیناً اُن کا مسکن بھی اُن کے ساتھ برباد ہو گا۔
21. اُن کے گِرنے کی آواز سے زمِین کانپ جائے گی ۔ اُن کے چِلاّنے کا شور بحرِ قُلز م تک سُنائی دے گا۔
22. دیکھ وہ چڑھ آئے گا اور عُقاب کی طرح اُڑے گا اور بُصرا ہ کے خِلاف بازُو پَھیلائے گا اور اُس دِن ادُو م کے بہادُروں کا دِل زچّہ کے دِل کی مانِند ہو گا۔
23. دمِشق کی بابت:۔ حمات اور ارفا د شرمِندہ ہیں کیونکہ اُنہوں نے بُری خبر سُنی ۔ وہ پِگھل گئے ۔ سمُندر نے جُنبِش کھائی۔وہ ٹھہر نہیں سکتا۔
24. دمِشق کا زور ٹُوٹ گیا ۔ اُس نے بھاگنے کے لِئے مُنہ پھیرا اور تھرتھراہٹ نے اُسے آ لِیا ۔ زچّہ کے سے رنج و درد نے اُسے آ پکڑا۔
25. یہ کیونکر ہُؤا کہ وہ ناموَر شہر میرا شادمان شہر نہیں بچا؟۔