14. اور دیکھو مَیں تو تُمہارے قابُو میں ہُوں ۔ جو کُچھ تُمہاری نظر میں خُوب و راست ہو مُجھ سے کرو۔
15. پر یقِین جانو کہ اگر تُم مُجھے قتل کرو گے تو بے گُناہ کا خُون اپنے آپ پر اور اِس شہر پر اور اِس کے باشِندوں پر لاؤ گے کیونکہ درحقِیقت خُداوند نے مُجھے تُمہارے پاس بھیجا ہے کہ تُمہارے کانوں میں یہ سب باتیں کہُوں۔
16. تب اُمرا اور سب لوگوں نے کاہِنوں اور نبِیوں سے کہا کہ یہ شخص واجِبُ القتل نہیں کیونکہ اُس نے خُداوند ہمارے خُدا کے نام سے ہم سے کلام کِیا۔
17. تب مُلک کے چند بزُرگ اُٹھے اور کُل جماعت سے مُخاطِب ہو کر کہنے لگے۔
18. کہ مِیکا ہ مورشتی نے شاہِ یہُودا ہ حِزقیاہ کے ایّام میں نبُوّت کی اور یہُودا ہ کے سب لوگوں سے مُخاطِب ہو کر یُوں کہا کہ ربُّ الافواج یُوں فرماتا ہے کہصِیُّون کھیت کی طرح جوتا جائے گااور یروشلیِم کھنڈر ہو جائے گااور اِس گھر کا پہاڑ جنگل کی اُونچی جگہوں کیمانِند ہو گا۔
19. کیا شاہِ یہُودا ہ حِزقِیّاہ اور تمام یہُودا ہ نے اُس کو قتل کِیا؟ کیا وہ خُداوند سے نہ ڈرا اور خُداوند سے مُناجات نہ کی اور خُداوند نے اُس عذاب کو جِس کا اُن کے خِلاف اِعلان کِیا تھا باز نہ رکھّا؟ پس یُوں ہم اپنی جانوں پر بڑی آفت لائیں گے۔
20. پِھر ایک اَور شخص نے خُداوند کے نام سے نبُوّت کی یعنی اُورِیّا ہ بِن سمعیا ہ نے جو قِریت یعرِ یم کا تھا۔ اُس نے اِس شہر اور مُلک کے خِلاف یَرمِیا ہ کی سب باتوں کے مُطابِق نبُوّت کی۔
21. اور جب یہویقِیم بادشاہ اور اُس کے سب جنگی مَردوں اور اُمرا نے اُس کی باتیں سُنِیں تو بادشاہ نے اُسے قتل کرنا چاہا لیکن اُوریا ہ یہ سُن کر ڈرا اور مِصر کوبھاگ گیا۔
22. اور یہویقِیم بادشاہ نے چند آدمِیوں یعنی اِلناتن بِن عکبُور اور اُس کے ساتھ کُچھ اَور آدمیوں کو مِصر میں بھیجا۔
23. اور وہ اُوریا ہ کو مِصر سے نِکال لائے اور اُسے یہویقِیم بادشاہ کے پاس پُہنچایا اور اُس نے اُس کو تلوار سے قتل کِیا اور اُس کی لاش کو عوام کے قبرستان میں پِھنکوا دِیا۔
24. پر اخیقا م بِن سافن یَرمِیا ہ کا دستگِیر تھا تاکہ وہ قتل ہونے کے لِئے لوگوں کے حوالہ نہ کِیا جائے۔