18. خُداوند نے مُجھ پر ظاہِر کِیا اور مَیں جان گیا ۔تب تُو نے مُجھے اُن کے کام دِکھائے۔
19. لیکن مَیں اُس پالتُو برّہ کی مانِند تھا جِسے ذبح کرنے کو لے جاتے ہیں اور مُجھے معلُوم نہ تھا کہ اُنہوں نے میرے خِلاف منصُوبے باندھے ہیں کہ آؤ درخت کو اُس کے پَھل سمیت نیست کریں اور اُسے زِندوں کی زمِین سے کاٹ ڈالیں تاکہ اُس کے نام کا ذِکر تک باقی نہ رہے۔
20. اَے ربُّ الافواج! جو صداقت سے عدالت کرتا ہے جو دِل و دِماغ کو جانچتا ہے اُن سے اِنتقام لے کر مُجھے دِکھاکیونکہ مَیں نے اپنا دعویٰ تُجھ ہی پر ظاہِر کِیا ہے۔
21. اِس لِئے خُداوند فرماتا ہے عنتوت کے لوگوں کی بابت جو یہ کہہ کر تیری جان کے خواہاں ہیں کہ خُداوند کا نام لے کر نبُوّت نہ کر تاکہ تُو ہمارے ہاتھ سے نہ مارا جائے۔
22. ربُّ الافواج یُوں فرماتا ہے کہ دیکھ مَیں اُن کو سزادُوں گا ۔ جوان تلوار سے مارے جائیں گے ۔ اُن کے بیٹے بیٹِیاں کال سے مَریں گے۔
23. اور اُن میں سے کوئی باقی نہ رہے گا کیونکہ مَیں عنتوت کے لوگوں پر اُن کی سزا کے سال میں آفت لاؤُں گا۔