1. جب مَیں اِسرائیل کو شِفا بخشنے کو تھا تو اِفرائِیم کی بدکرداری اور سامر یہ کی شرارت ظاہِر ہُوئی کیونکہ وہ دغا کرتے ہیں ۔ اندر چور گُھس آئے ہیں اور باہر ڈاکوؤں کا غول لُوٹ رہا ہے۔
2. وہ یہ نہیں سوچتے کہ مُجھے اُن کی ساری شرارت معلُوم ہے ۔ اب اُن کے اعمال نے جو مُجھ پر عیاں ہیں اُن کو گھیر لِیا ہے۔
3. وہ بادشاہ کو اپنی شرارت اور اُمرا کو دروغگوئی سے خُوش کرتے ہیں۔
4. وہ سب کے سب بدکار ہیں ۔ وہ اُس تنُور کی مانِند ہیں جِس کو نانبائی گرم کرتا ہے اور آٹا گُوندھنے کے وقت سے خمِیر اُٹھنے تک آگ بھڑکانے سے باز رہتا ہے۔
5. ہمارے بادشاہ کے جشن کے روز اُمرا تو گرمیِ مَے سے بِیمار ہُوئے اور وہ ٹھٹّھا بازوں کے ساتھ بے تکلُّف ہُؤا۔