30. گدھی نے بلعا م سے کہا کیا مَیں تیری وُہی گدھی نہیں ہُوں جِس پر تُو اپنی ساری عُمر آج تک سوار ہوتا آیا ہے؟ کیا مَیں تیرے ساتھ پہلے کبھی اَیسا کرتی تھی؟اُس نے کہا نہیں۔
31. تب خُداوند نے بلعا م کی آنکھیں کھولِیں اور اُس نے خُداوند کے فرِشتہ کو دیکھا کہ وہ اپنے ہاتھ میں ننگی تلوار لِئے ہُوئے راستہ روکے کھڑا ہے ۔ سو اُس نے اپنا سر جُھکا لِیا اور اَوندھا ہو گیا۔
32. خُداوند کے فرِشتہ نے اُسے کہا کہ تُو نے اپنی گدھی کو تِین بار کیوں مارا؟ دیکھ مَیں تُجھ سے مُزاحمت کرنے کو آیا ہُوں اِس لِئے کہ تیری چال میری نظر میں ٹیڑھی ہے۔
33. اور گدھی نے مُجھ کو دیکھا اور وہ تِین بار میرے سامنے سے مُڑ گئی ۔ اگر وہ میرے سامنے سے نہ ہٹتی تو مَیں ضرُور تُجھ کو مار ہی ڈالتا اور اُس کو جِیتی چھوڑ دیتا۔