8. لیکن اُس وقت خُدا سے ناواقِف ہو کر تُم اُن معبُودوں کی غُلامی میں تھے جو اپنی ذات سے خُدا نہیں۔
9. مگر اب جو تُم نے خُدا کو پہچانا بلکہ خُدا نے تُم کو پہچانا تو اُن ضعِیف اور نِکمّی اِبتدائی باتوں کی طرف کِس طرح پِھر رجُوع ہوتے ہو جِن کی دوبارہ غُلامی کرنا چاہتے ہو؟۔
10. تُم دِنوں اور مہِینوں اور مُقرّرہ وقتوں اور برسوں کو مانتے ہو۔
11. مُجھے تُمہاری بابت ڈر ہے ۔ کہِیں اَیسا نہ ہو کہ جو مِحنت مَیں نے تُم پر کی ہے بے فائِدہ جائے۔
12. اَے بھائِیو! مَیں تُمہاری مِنّت کرتا ہُوں کہ میری مانِند ہو جاؤ کیونکہ مَیں بھی تُمہاری مانِند ہُوں ۔ تُم نے میرا کُچھ بِگاڑا نہیں۔
13. بلکہ تُم جانتے ہو کہ مَیں نے پہلی دفعہ جِسم کی کمزوری کے سبب سے تُم کو خُوشخبری سُنائی تھی۔
14. اور تُم نے میری اُس جِسمانی حالت کو جو تُمہاری آزمایش کا باعِث تھی نہ حقِیر جانا نہ اُس سے نفرت کی اور خُدا کے فرِشتہ بلکہ مسِیح یِسُو ع کی مانِند مُجھے مان لِیا۔
15. پس تُمہارا وہ خُوشی منانا کہاں گیا؟ مَیں تُمہارا گواہ ہُوں کہ اگر ہو سکتا تو تُم اپنی آنکھیں بھی نِکال کر مُجھے دے دیتے۔
16. تو کیا تُم سے سچ بولنے کے سبب سے مَیں تُمہارا دُشمن بن گیا؟۔
17. وہ تُمہیں دوست بنانے کی کوشِش تو کرتے ہیں مگر نیک نِیّتی سے نہیں بلکہ وہ تُمہیں خارِج کرانا چاہتے ہیں تاکہ تُم اُن ہی کو دوست بنانے کی کوشِش کرو۔