3. اور پانی زمِین پر سے گھٹتے گھٹتے ایک سَو پچاس دِن کے بعد کم ہُؤا۔
4. اور ساتویں مہِینے کی سترھویں تارِیخ کو کشتی اَرارا ط کے پہاڑوں پر ٹِک گئی۔
5. اور پانی دسویں مہینے تک برابر گھٹتا رہا اور دسویں مہِینے کی پہلی تارِیخ کو پہاڑوں کی چوٹِیاں نظر آئیِں۔
6. اور چالِیس دِن کے بعد یُوں ہُؤا کہ نُوح نے کشتی کی کھِڑکی جو اُس نے بنائی تھی کھولی۔
7. اور اُس نے ایک کوّے کو اُڑا دِیا ۔ سو وہ نِکلا اور جب تک کہ زمِین پر سے پانی سُوکھ نہ گیا اِدھر اُدھر پِھرتا رہا۔
8. پِھر اُس نے ایک کبُوتری اپنے پاس سے اُڑا دی تاکہ دیکھے کہ زمِین پر پانی گھٹا یا نہیں۔