11. اور وہ کبُوتری شام کے وقت اُس کے پاس لَوٹ آئی اور دیکھا تو زَیتُون کی ایک تازہ پتّی اُس کی چونچ میں تھی ۔تب نُوح نے معلُوم کِیا کہ پانی زمِین پر سے کم ہو گیا۔
12. تب وہ سات دِن اور ٹھہرا ۔ اِس کے بعد پِھراُس کبُوتری کو اُڑایا پر وہ اُس کے پاس پِھر کبھی نہ لَوٹی۔
13. اور چھ سَو پہلے برس کے پہلے مہِینے کی پہلی تارِیخ کو یُوں ہُؤا کہ زمِین پر سے پانی سُوکھ گیا اور نُوح نے کشتی کی چھت کھولی اور دیکھا کہ زمِین کی سطح سُوکھ گئی ہے۔
14. اور دُوسرے مہِینے کی ستائِیسویں تارِیخ کو زمِین بِالکُل سُوکھ گئی۔
15. تب خُدا نے نُوح سے کہا کہ۔
16. کشتی سے باہر نِکل آ۔ تُو اور تیرے ساتھ تیری بِیوی اور تیرے بیٹے اور تیرے بیٹوں کی بِیویاں۔
17. اور اُن جان داروں کو بھی باہر نِکال لا جو تیرے ساتھ ہیں کیا پرِندے کیا چَوپائے کیا زمِین کے رینگنے والے جان دار تاکہ وہ زمِین پر کثرت سے بچّے دیں اور باروَر ہوں اور زمِین پر بڑھ جائیں۔