3. اور اَیسا ہُؤا کہ شرِیعت کو سُن کر اُنہوں نے ساری مِلی جُلی بِھیڑ کو اِسرائیل سے جُدا کر دِیا۔
4. اِس سے پہلے اِلیاسِب کاہِن نے جو ہمارے خُدا کے گھرکی کوٹھریوں کا مُختار تھا طُوبیا ہ کا رِشتہ دار ہونے کی وجہ سے۔
5. اُس کے لِئے ایک بڑی کوٹھری تیّار کی تھی جہاں پہلے نذر کی قُربانِیاں اور لُبان اور برتن اور اناج کی اورمَے کی اور تیل کی دَہ یکِیاں جو حُکم کے مُطابِق لاویوں اور گانے والوں اور دربانوں کو دی جاتی تِھیں اورکاہِنوں کے لِئے اُٹھائی ہُوئی قُربانِیاں بھی رکھّی جاتی تِھیں۔
6. پر اِن ایّام میں مَیں یروشلیِم میں نہ تھا کیونکہ شاہِ بابل ارتخششتا کے بتّیِسویں برس میں بادشاہ کے پاس گیا تھا اور کُچھ دِنوں کے بعد مَیں نے بادشاہ سے رُخصت کی درخواست کی۔
7. اور مَیں یروشلیِم میں آیا اور معلُوم کِیا کہ خُداکے گھر کے صحنوں میں طُوبیا ہ کے واسطے ایک کوٹھری تیّارکرنے سے الِیاسِب نے کَیسی خرابی کی ہے۔
8. اِس سے مَیں نِہایت رنجِیدہ ہُؤا اِس لِئے مَیں نے طُوبیا ہ کے سب خانگی سامان کو اُس کوٹھری سے باہر پھینک دِیا۔
9. پِھر مَیں نے حُکم دِیا اور اُنہوں نے اُن کوٹھرِیوں کو صاف کِیا اور مَیں خُدا کے گھر کے برتنوں اور نذرکی قُربانیوں اور لُبان کو پِھر وہِیں لے آیا۔
10. پِھر مُجھے معلُوم ہُؤا کہ لاویوں کے حِصّے اُن کو نہیں دِئے گئے اِس لِئے خِدمت گُذار لاوی اور گانے والے اپنے اپنے کھیت کو بھاگ گئے ہیں۔