8. اور بال عَورتوں کے سے تھے اور دانت بَبر کے سے۔
9. اور اُن کے پاس لوہے کے سے بکتر تھے اور اُن کے پَروں کی آواز اَیسی تھی جَیسے رتھوں اور بہت سے گھوڑوں کی جو لڑائی میں دَوڑتے ہوں۔
10. اور اُن کی دُمیں بِچُّھوؤں کی سی تِھیں اور اُن میں ڈنک بھی تھے اور اُن کی دُموں میں پانچ مہِینے تک آدمِیوں کو ضرر پُہنچانے کی طاقت تھی۔
11. اتھاہ گڑھے کا فرِشتہ اُن پر بادشاہ تھا ۔ اُس کا نام عِبرانی میں ابدّ و ن اور یُونانی میں اپُلّیون ہے۔
12. پہلا افسوس تو ہو چُکا ۔ دیکھو اِس کے بعد دو افسوس اَور ہونے والے ہیں۔
13. اور جب چھٹے فرِشتہ نے نرسِنگا پُھونکا تو مَیں نے اُس سُنہری قُربان گاہ کے سِینگوں میں سے جو خُدا کے سامنے ہے اَیسی آواز سُنی۔
14. کہ اُس چھٹے فرِشتہ سے جِس کے پاس نرسِنگا تھا کوئی کہہ رہا ہے کہ بڑے دریا یعنی فرا ت کے پاس جو چار فرِشتے بندھے ہُوئے ہیں اُنہیں کھول دے۔
15. پس وہ چاروں فرِشتے کھول دِئے گئے جو خاص گھڑی اور دِن اور مہِینے اور برس کے لِئے تِہائی آدمِیوں کے مار ڈالنے کو تیّار کِئے گئے تھے۔
16. اور فَوجوں کے سوار شُمار میں بِیس کروڑ تھے ۔ مَیں نے اُن کا شُمار سُنا۔
17. اور مُجھے اِس رویا میں گھوڑے اور اُن کے اَیسے سوار دِکھائی دِئے جِن کے بکتر آگ اور سُنبُل اور گندھک کے سے تھے اور اُن گھوڑوں کے سر بَبر کے سے تھے اور اُن کے مُنہ سے آگ اور دُھواں اور گندھک نِکلتی تھی۔
18. اِن تِینوں آفتوں یعنی اُس آگ اور دُھوئیں اور گندھک سے جو اُن کے مُنہ سے نِکلتی تھی تِہائی آدمی مارے گئے۔
19. کیونکہ اُن گھوڑوں کی طاقت اُن کے مُنہ اور اُن کی دُموں میں تھی ۔ اِس لِئے کہ اُن کی دُمیں سانپوں کی مانِند تِھیں اور دُموں میں سر بھی تھے ۔ اُن ہی سے وہ ضرر پُہنچاتے تھے۔