18. اُس نے کہا شہرمیں فلاں شخص کے پاس جا کر اُس سے کہنا اُستاد فرماتا ہے کہ میرا وقت نزدِیک ہے ۔ مَیں اپنے شاگِردوں کے ساتھ تیرے ہاں عِیدِ فسح کرُوں گا۔
19. اور جَیسا یِسُو ع نے شاگِردوں کو حُکم دِیا تھا اُنہوں نے وَیسا ہی کِیا اور فسح تیّار کِیا۔
20. جب شام ہُوئی تو وہ بارہ شاگِردوں کے ساتھ کھانا کھانے بَیٹھا تھا۔
21. اور جب وہ کھا رہے تھے تو اُس نے کہا مَیں تُم سے سچ کہتا ہُوں کہ تُم میں سے ایک مُجھے پکڑوائے گا۔
22. وہ بُہت ہی دِلگِیر ہُوئے اور ہر ایک اُس سے کہنے لگا اَے خُداوند کیا مَیں ہُوں؟۔
23. اُس نے جواب میں کہا جِس نے میرے ساتھ طباق میں ہاتھ ڈالا ہے وُہی مُجھے پکڑوائے گا۔
24. اِبنِ آدم تو جَیسا اُس کے حق میں لِکھا ہے جاتا ہی ہے لیکن اُس آدمی پر افسوس جِس کے وسِیلہ سے اِبنِ آدم پکڑوایا جاتا ہے! اگر وہ آدمی پَیدا نہ ہوتا تو اُس کے لِئے اچّھا ہوتا۔
25. اُس کے پکڑوانے والے یہُودا ہ نے جواب میں کہا اَے ربیّ کیا مَیں ہُوں؟اُس نے اُس سے کہا تُو نے خُود کہہ دِیا۔
26. جب وہ کھا رہے تھے تو یِسُو ع نے روٹی لی اور برکت دے کرتوڑی اور شاگِردوں کو دے کرکہا لو کھاؤ۔ یہ میرا بدن ہے۔
27. پِھرپِیالہ لے کر شُکرکِیا اور اُن کو دے کر کہا تُم سب اِس میں سے پِیو۔
28. کیونکہ یہ میرا وہ عہد کا خُون ہے جو بُہتیروں کے لِئے گُناہوں کی مُعافی کے واسطے بہایا جاتا ہے۔
29. مَیں تُم سے کہتا ہُوں کہ انگُور کا یہ شِیرہ پِھر کبھی نہ پِیُوں گا۔ اُس دِن تک کہ تُمہارے ساتھ اپنے باپ کی بادشاہی میں نیا نہ پِیُوں۔
30. پِھروہ گِیت گا کر باہر زَیتُو ن کے پہاڑ پر گئے۔
31. اُس وقت یِسُو ع نے اُن سے کہا تُم سب اِسی رات میری بابت ٹھوکر کھاؤ گے کیونکہ لِکھا ہے کہ مَیں چرواہے کو مارُوں گا اور گلّہ کی بھیڑیں پراگندہ ہو جائیں گی۔
32. لیکن مَیں اپنے جی اُٹھنے کے بعد تُم سے پہلے گلِیل کو جاؤں گا۔
33. پطر س نے جواب میں اُس سے کہا گو سب تیری بابت ٹھوکر کھائیں لیکن مَیں کبھی ٹھوکر نہ کھاؤں گا۔
34. یِسُو ع نے اُس سے کہا مَیں تُجھ سے سچ کہتا ہُوں کہ اِسی رات مُرغ کے بانگ دینے سے پہلے تُو تِین بار میرا اِنکار کرے گا۔
35. پطرس نے اُس سے کہا اگر تیرے ساتھ مُجھے مرنا بھی پڑے تَو بھی تیرا اِنکار ہرگِز نہ کرُوں گااور سب شاگِردوں نے بھی اِسی طرح کہا۔