22. اور سب نے اُس پر گواہی دی اور اُن پُر فضل باتوں پر جو اُس کے مُنہ سے نِکلتی تِھیں تعجُّب کر کے کہنے لگے کیا یہ یُوسف کا بیٹا نہیں؟O
23. اُس نے اُن سے کہا تُم البتّہ یہ مِثل مُجھ پر کہو گے کہ اَے حکِیم اپنے آپ کو تو اچھّا کر O جو کُچھ ہم نے سُنا ہے کہ کَفر نحُو م میں کِیا گیا یہاں اپنے وطن میں بھی کرO
24. اور اُس نے کہا مَیں تُم سے سچ کہتا ہُوں کہ کوئی نبی اپنے وطن میں مقبُول نہیں ہوتاO
25. اور مَیں تُم سے سچ کہتا ہُوں کہ ایلیّاہ کے دِنوں میں جب ساڑھے تِین برس آسمان بند رہا یہاں تک کہ سارے مُلک میں سخت کال پڑا بُہت سی بیوائیں اِسرا ئیل میں تِھیںO
26. لیکن ایلیّاہ اُن میں سے کِسی کے پاس نہ بھیجا گیا مگر مُلکِ صَیدا کے شہر صار پت میں ایک بیوہ کے پاسO
27. اور اِلِیشَع نبی کے وقت میں اِسرا ئیل کے درمِیان بُہت سے کوڑھی تھے لیکن اُن میں سے کوئی پاک صاف نہ کِیا گیا مگرنعمان سَوریانیO
28. جِتنے عِبادت خانہ میں تھے اِن باتوں کو سُنتے ہی قہر سے بھر گئےO
29. اور اُٹھ کر اُس کو شہر سے باہر نِکالا اور اُس پہاڑ کی چوٹی پر لے گئے جِس پر اُن کا شہر آباد تھا تاکہ اُسے سر کے بل گِرا دیںO
30. مگر وہ اُن کے بِیچ میں سے نِکل کر چلا گیاO
31. پِھر وہ گلِیل کے شہر کَفر نحُو م کو گیا اور سبت کے دِن اُنہیں تعلِیم دے رہا تھاO
32. اور لوگ اُس کی تعلِیم سے حَیران تھے کیونکہ اُس کا کلام اِختیار کے ساتھ تھاO