28. اِتنے میں وہ اُس گاؤں کے نزدِیک پُہنچ گئے جہاں جاتے تھے اور اُس کے ڈھنگ سے اَیسا معلُوم ہُؤا کہ وہ آگے بڑھنا چاہتا ہےO
29. اُنہوں نے اُسے یہ کہہ کر مجبُور کِیا کہ ہمارے ساتھ رہ کیونکہ شام ہُؤا چاہتی ہے اور دِن اب بُہت ڈھل گیا O پس وہ اندر گیا تاکہ اُن کے ساتھ رہےO
30. جب وہ اُن کے ساتھ کھانا کھانے بَیٹھا تو اَیسا ہُؤا کہ اُس نے روٹی لے کر برکت دی اور توڑ کر اُن کو دینے لگاO
31. اِس پر اُن کی آنکھیں کُھل گئِیں اور اُنہوں نے اُس کوپہچان لِیا اور وہ اُن کی نظر سے غائِب ہو گیاO
32. اُنہوں نے آپس میں کہا کہ جب وہ راہ میں ہم سے باتیں کرتا اور ہم پر نوِشتوں کا بھید کھولتا تھا تو کیا ہمارے دِل جوش سے نہ بھر گئے تھے؟O
33. پس وہ اُسی گھڑی اُٹھ کر یروشلِیم کو لَوٹ گئے اور اُن گیارہ اور اُن کے ساتِھیوں کو اِکٹھّا پایاO
34. وہ کہہ رہے تھے کہ خُداوند بیشک جی اُٹھا اور شمعُو ن کو دِکھائی دِیا ہےO
35. اور اُنہوں نے راہ کا حال بیان کِیا اور یہ بھی کہ اُسے روٹی توڑتے وقت کِس طرح پہچاناO
36. وہ یہ باتیں کر ہی رہے تھے کہ یِسُو ع آپ اُن کے بِیچ میں آ کھڑا ہُؤا اور اُن سے کہا تُمہاری سلامتی ہوO
37. مگر اُنہوں نے گھبرا کر اور خَوف کھا کر یہ سمجھا کہ کِسی رُوح کو دیکھتے ہیںO
38. اُس نے اُن سے کہا تُم کیوں گھبراتے ہو؟ اور کِس واسطے تُمہارے دِل میں شک پَیدا ہوتے ہیں؟O
39. میرے ہاتھ اور میرے پاؤں دیکھو کہ مَیں ہی ہُوں O مُجھے چُھو کر دیکھو کیونکہ رُوح کے گوشت اور ہڈّی نہیں ہوتی جَیسا مُجھ میں دیکھتے ہوO