22. پر بنی اِسرائیل کے لوگ حَوصلہ کر کے دُوسرے دِن اُسی مقام پر جہاں پہلے دِن صف باندھی تھی پِھر صف آرا ہُوئے۔
23. (اور بنی اِسرائیل جا کر شام تک خُداوند کے آگے روتے رہے اور اُنہوں نے خُداوند سے پُوچھا کہ ہم اپنے بھائی بِنیمِین کی اَولاد سے لڑنے کے لِئے پِھر بڑھیں یا نہیں؟خُداوند نے فرمایا اُس پر چڑھائی کرو)۔
24. سو بنی اِسرائیل دُوسرے دِن بنی بِنیمِین کے مُقابلہ کے لِئے نزدِیک آئے۔
25. اور اُس دُوسرے دِن بنی بِنیمِین اُن کے مُقابِل جِبعہ سے نِکلے اور اٹھارہ ہزار اِسرائیلِیوں کو قتل کر کے خاک میں مِلا دِیا ۔ یہ سب شمشِیرزن تھے۔
26. تب سب بنی اِسرائیل اور سب لوگ اُٹھے اور بَیت ایل میں آئے اور وہاں خُداوند کے حضُور بَیٹھے روتے رہے اور اُس دِن شام تک روزہ رکھّا اور سوختنی قُربانیاں اور سلامتی کی قُربانِیاں خُداوند کے آگے گُذرانِیں۔
27. اور بنی اِسرائیل نے اِس سبب سے کہ خُدا کے عہد کا صندُوق اُن دِنوں وہِیں تھا۔
28. اور ہارُو ن کے بیٹے الِیعزر کا بیٹا فِینحا س اُن دِنوں اُس کے آگے کھڑا رہتا تھا خُداوند سے پُوچھا کہ مَیں اپنے بھائی بِنیمِین کی اَولاد سے ایک دفعہ اَور لڑنے کو جاؤں یا رہنے دُوں؟خُداوند نے فرمایا کہ جا ۔ مَیں کل اُس کو تیرے ہاتھ میں کر دُوں گا۔
29. سو بنی اِسرائیل نے جِبعہ کے گِردا گِرد لوگوں کو گھات میں بِٹھا دِیا۔