1. اور نعو می کے شَوہر کا ایک رِشتہ دار تھا جو الِیملک کے گھرانے کا اور بڑا مالدار تھا اور اُس کا نام بوعز تھا۔
2. سو موآبی رُو ت نے نعو می سے کہا مُجھے اِجازت دے تو مَیں کھیت میں جاؤُں اور جو کوئی کرم کی نظر مُجھ پر کرے اُس کے پِیچھے پِیچھے بالیں چُنوں ۔اُس نے اُس سے کہا جا میری بیٹی۔
3. سو وہ گئی اور کھیت میں جا کر کاٹنے والوں کے پِیچھے بالیں چُننے لگی اور اِتّفاق سے وہ بوعز ہی کے کھیت کے حِصّہ میں جا پُہنچی جو الِیملک کے خاندان کا تھا۔
4. اور بوعز نے بَیت لحم سے آ کر کاٹنے والوں سے کہا خُداوند تُمہارے ساتھ ہو ۔اُنہوں نے اُسے جواب دِیا خُداوند تُجھے برکت دے۔
5. پِھر بوعز نے اپنے اُس نَوکر سے جو کاٹنے والوں پر مُقرّر تھا پُوچھا یہ کِس کی لڑکی ہے؟۔
6. اُس نَوکر نے جو کاٹنے والوں پر مُقرّر تھا جواب دِیا یہ وہ موآبی لڑکی ہے جو نعومی کے ساتھ موآ ب کے مُلک سے آئی ہے۔
7. اُس نے مُجھ سے کہا تھا کہ مُجھ کو ذرا کاٹنے والوں کے پِیچھے پُولِیوں کے بِیچ بالیں چُن کر جمع کرنے دے ۔ سو یہ آ کر صُبح سے اب تک یہِیں رہی ۔ فقط ذرا سی دیر گھر میں ٹھہری تھی۔