19. لیکن اگر تُو نے شرِیر کو آگاہ کر دِیا اور وہ اپنی شرارت اور اپنی بُری روِش سے باز نہ آیا تو وہ اپنی بدکرداری میں مَرے گا پر تُو نے اپنی جان کو بچا لِیا۔
20. اور اگر راست باز اپنی راست بازی چھوڑ دے اور گُناہ کرے اور مَیں اُس کے آگے ٹھوکر کِھلانے والا پتّھر رکُھّوں تو وہ مَر جائے گا ۔ اِس لِئے کہ تُو نے اُسے آگاہ نہیں کِیا تو وہ اپنے گُناہ میں مَرے گا اور اُس کی صداقت کے کاموں کا لِحاظ نہ کِیا جائے گا پر مَیں اُس کے خُون کی بازپُرس تُجھ سے کرُوں گا۔
21. لیکن اگر تُو اُس راست باز کو آگاہ کر دے تاکہ گُناہ نہ کرے اور وہ گُناہ سے باز رہے تو وہ یقِیناً جِئے گااِس لِئے کہ نصِیحت پذِیر ہُؤا اور تُو نے اپنی جان بچا لی۔
22. اور وہاں خُداوند کا ہاتھ مُجھ پر تھا اور اُس نے مُجھے فرمایا اُٹھ مَیدان میں نِکل جا اور وہاں مَیں تُجھ سے باتیں کرُوں گا۔
23. تب مَیں اُٹھ کر مَیدان میں گیا اور کیا دیکھتا ہُوں کہ خُداوند کا جلال اُس شَوکت کی مانِند جو مَیں نے نہرِ کبار کے کنارے دیکھی تھی کھڑا ہے اور مَیں مُنہ کے بل گِرا۔
24. تب رُوح مُجھ مَیں داخِل ہُوئی اور اُس نے مُجھے میرے پاؤں پر کھڑا کِیا اور مُجھ سے ہم کلام ہو کر فرمایا کہ اپنے گھر جا اور دروازہ بند کر کے اندر بَیٹھ رہ۔
25. اور اَے آدمزاد دیکھ وہ تُجھ پر بندھن ڈالیں گے اور اُن سے تُجھے باندھیں گے اور تُو اُن کے درمِیان باہر نہ جائے گا۔