4. تُو نے اپنی حِکمت اور خِرد سے مال حاصِل کِیا اور سونے چاندی سے اپنے خزانے بھر لِئے۔
5. تُو نے اپنی بڑی حِکمت سے اپنی سَوداگری سے اپنی دَولت بُہت بڑھائی اور تیرا دِل تیری دَولت کے باعِث پُھول گیا ہے۔
6. اِس لِئے خُداوند خُدا یُوں فرماتا ہے چُونکہ تُو نے اپنا دِل اِلہٰ کا سا بنایا۔
7. اِس لِئے دیکھ مَیں تُجھ پر پردیسِیوں کو جو قَوموں میں ہَیبت ناک ہیں چڑھا لاؤُں گا ۔ وہ تیری دانِش کی خُوبی کے خِلاف تلوار کھینچیں گے اور تیرے جمال کو خراب کریں گے۔
8. وہ تُجھے پاتال میں اُتاریں گے اور تُو اُن کی مَوت مَرے گا جوسمُندر کے وسط میں قتل ہوتے ہیں۔
9. کیا تُو اپنے قاتِل کے سامنے یُوں کہے گا کہ مَیں اِلہٰ ہُوں؟ حالانکہ تُو اپنے قاتِل کے ہاتھ میں اِلہٰ نہیں بلکہ اِنسان ہے۔
10. تُو اجنبی کے ہاتھ سے نامختُون کی مَوت مَرے گا کیونکہ مَیں نے فرمایا ہے خُداوند خُدا فرماتا ہے۔
11. اور خُداوند کا کلام مُجھ پر نازِل ہُؤا۔
12. کہ اَے آدم زاد! صُور کے بادشاہ پر یہ نَوحہ کر اوراُس سے کہہ خُداوند خُدا یُوں فرماتا ہے کہ تُو خاتُِم الکمال دانِش سے معمُور اور حُسن میں کامِل ہے۔
13. تُو عد ن میں باغِ خُدا میں رہا کرتا تھا ۔ ہر ایک قِیمتی پتّھر تیری پوشِش کے لِئے تھا مثلاً یاقُوتِ سُرخ اور پُکھراج اور الماس اور فِیروزہ اور سنگِ سُلَیمانی اور زبرجد اور نِیلم اور زمُرّد اور گوہرِ شب چراغ اور سونے سے تُجھ میں خاتِم سازی اور نگِینہ بندی کی صنعت تیری پَیدایش ہی کے روز سے جاری رہی۔