15. جو پٹکوں سے کمربستہ اور سروں پر رنگِین پگڑِیاں پہنے تھے اور سب کے سب دیکھنے میں اُمرا اہلِ بابل کی مانِند تھے جِن کا وطن کسدِ ستان ہے۔
16. تو دیکھتے ہی وہ اُن پر مَرنے لگی اور اُن کے پاس کسدِ ستان میں قاصِد بھیجے۔
17. پس اہلِ بابل اُس کے پاس آ کر عِشق کے بِستر پر چڑھے اور اُنہوں نے اُس سے بدکاری کر کے اُسے آلُودہ کِیا اور وہ اُن سے ناپاک ہُوئی تو اُس کی جان اُن سے بے زار ہو گئی۔
18. تب اُس کی بدکاری علانیہ ہُوئی اور اُس کی برہنگی بے ستر ہو گئی ۔ تب میری جان اُس سے بے زار ہُوئی جَیسی اُس کی بہن سے بے زار ہو چُکی تھی۔
19. تَو بھی اُس نے اپنی جوانی کے دِنوں کو یاد کر کے جب وہ مِصر کی سرزمِین میں بدکاری کرتی تھی بدکاری پر بدکاری کی۔
20. سو وہ پِھر اپنے اُن یاروں پر مَرنے لگی جِن کا بدن گدھوں کا سا بدن اور جِن کا اِنزال گھوڑوں کا سا اِنزال تھا۔
21. اِس طرح تُو نے اپنی جوانی کی شہوَت پرستی کو جب کہ مِصری تیری جوانی کی چھاتیوں کے سبب سے تیرے پِستان مَلتے تھے پِھر یاد کِیا۔