14. اور مَیں اُس کے آس پاس کے سب حِمایت کرنے والوں کو اور اُس کے سب غولوں کو تمام اطراف میں پراگندہ کرُوں گا اور مَیں تلوار کھینچ کر اُن کا پِیچھا کرُوں گا۔
15. اور جب مَیں اُن کو اقوام میں پراگندہ اور مُمالِک میں تِتّربِتّر کرُوں گا تب وہ جانیں گے کہ مَیں خُداوند ہُوں۔
16. لیکن مَیں اُن میں سے بعض کو تلوار اور کال سے اوروبا سے بچا رکُھّوں گا تاکہ وہ قَوموں کے درمِیان جہاں کہِیں جائیں اپنے تمام نفرتی کاموں کو بیان کریں اوروہ معلُوم کریں گے کہ مَیں خُداوند ہُوں۔
17. اور خُداوند کا کلام مُجھ پر نازِل ہُؤا۔
18. کہ اَے آدم زاد! تُو تھرتھراتے ہُوئے روٹی کھا اورکانپتے ہُوئے اور فِکرمندی سے پانی پی۔
19. اور اِس مُلک کے لوگوں سے کہہ کہ خُداوند خُدا یروشلیِم اور مُلکِ اِسرائیل کے باشِندوں کے حق میں یُوں فرماتاہے کہ وہ فِکرمندی سے روٹی کھائیں گے اور پریشانی سے پانی پِئیں گے تاکہ اُس کے باشِندوں کی سِتم گری کے سبب سے مُلک اپنی معمُوری سے خالی ہو جائے۔
20. اور وہ بستِیاں جو آباد ہیں اُجاڑ ہو جائیں گی اور مُلک وِیران ہو گا اور تُم جانو گے کہ خُداوند مَیں ہُوں۔
21. پِھر خُداوند کا کلام مُجھ پر نازِل ہُؤا۔
22. کہ اَے آدم زاد! مُلکِ اِسرائیل میں یہ کیا مثل جاری ہے کہ وقت گُذرتا جاتا ہے اور کِسی رویا کا کُچھ انجام نہیں ہوتا؟۔