1. تب ایُّوب نے جواب دیا:-
2. میری شِکایت آج بھی تلخ ہے۔میری مار میرے کراہنے سے بھی بھاری ہے۔
3. کاش کہ مُجھے معلُوم ہوتا کہ وہ مُجھے کہاں مِل سکتا ہےتاکہ مَیں عَین اُس کی مسند تک پُہنچ جاتا!
4. مَیں اپنا مُعاملہ اُس کے حضُور پیش کرتااور اپنا مُنہ دلِیلوں سے بھر لیتا۔
5. مَیں اُن لفظوں کو جان لیتا جِن میں وہ مُجھے جواب دیتااور جو کُچھ وہ مُجھ سے کہتا مَیں سمجھ لیتا۔