15. وہ دَولت کو نِگل گیا ہے پر وہ اُسے پِھر اُگلے گا۔خُدا اُسے اُس کے پیٹ سے باہر نِکال دے گا۔
16. وہ افعی کا زہر چُوسے گا۔افعی کی زُبان اُسے مار ڈالے گی۔
17. وہ دریاؤں کو دیکھنے نہ پائے گایعنی شہد اور مکھّن کی بہتی ندِیوں کو۔
18. جِس چِیز کے لِئے اُس نے مشقّت کھینچی اُسے وہواپس کرے گااور نِگلے گا نہیں۔جو مال اُس نے جمع کِیا اُس کے مُطابِق وہ خُوشی نہ کرے گا۔
19. کیونکہ اُس نے غرِیبوں پر ظُلم کِیا اور اُنہیں ترک کر دِیا۔اُس نے زبردستی گھر چِھینا پر وہ اُسے بنانے نہ پائے گا۔
20. اِس سبب سے کہ وہ اپنے باطِن میں آسُودگی سےواقِف نہ ہُؤا۔وہ اپنی دِ ل پسند چِیزوں میں سے کُچھ نہیں بچائے گا۔
21. کوئی چِیز اَیسی باقی نہ رہی جِس کو اُس نے نِگلا نہ ہو۔اِس لِئے اُس کی اِقبال مندی قائِم نہ رہے گی۔
22. اپنی کمال آسُودہ حالی میں بھی وہ تنگی میں ہو گا۔ہر دُکھیارے کا ہاتھ اُس پر پڑے گا۔
23. جب وہ اپنا پیٹ بھرنے پر ہو گا تو خُدا اپنا قہرِشدِید اُس پرنازِل کرے گا۔اور جب وہ کھاتا ہو گا تب یہ اُس پر برسے گا۔
24. وہ لوہے کے ہتھیار سے بھا گے گالیکن پِیتل کی کمان اُسے چھیدڈالے گی
25. وہ تِیر نِکالے گا اور وہ اُس کے جِسم سے باہرآئے گا۔اُس کی چمکتی نوک اُس کے پِتّے سے نِکلے گی۔دہشت اُس پر چھائی ہُوئی ہے۔
26. ساری تارِیکی اُس کے خزانوں کے لِئے رکھّیہُوئی ہے۔وہ آگ جو کِسی اِنسان کی سُلگائی ہُوئی نہیں اُسے کھاجائے گی۔وہ اُسے جو اُس کے ڈیرے میں بچا ہُؤا ہو گا بھسم کردے گی۔
27. آسمان اُس کی بدی کو ظاہِر کر دے گااور زمِین اُس کے خِلاف کھڑی ہو جائے گی۔
28. اُس کے گھر کی بڑھتی جاتی رہے گی۔خُدا کے غضب کے دِن اُس کا مال جاتا رہے گا۔
29. خُدا کی طرف سے شرِیر آدمی کا حِصّہاور اُس کے لِئے خُدا کی مُقرّر کی ہُوئی مِیراث یِہی ہے۔