8. اگر تیری بستِیوں میں کہِیں آپس کے خُون یا آپس کے دعویٰ یا آپس کی مار پِیٹ کی بابت کوئی جھگڑے کی بات اُٹھے اور اُس کا فَیصلہ کرنا تیرے لِئے نِہایت ہی مُشکِل ہو تو تُو اُٹھ کر اُس جگہ جِسے خُداوند تیرا خُدا چُنے گا جانا۔
9. اور لاوی کاہِنوں اور اُن دِنوں کے قاضِیوں کے پاس پُہنچ کر اُن سے دریافت کرنا اور وہ تُجھ کو فَیصلہ کی بات بتائیں گے۔
10. اور تُو اُسی فَیصلہ کے مُطابِق جو وہ تُجھ کو اُس جگہ سے جِسے خُداوند چُنے گا بتائیں عمل کرنا ۔ جَیسا وہ تُجھ کو سِکھائیں اُسی کے مُطابِق سب کُچھ اِحتیاط کر کے ماننا۔
11. شرِیعت کی جو بات وہ تُجھ کو سِکھائیں اور جَیسا فَیصلہ تُجھ کو بتائیں اُسی کے مُطابِق کرنا اور جو کُچھ فتویٰ وہ دیں اُس سے دہنے یا بائیں نہ مُڑنا۔
12. اور اگر کوئی شخص گُستاخی سے پیش آئے کہ اُس کاہِن کی بات جو خُداوند تیرے خُدا کے حضُور خِدمت کے لِئے کھڑا رہتا ہے یا اُس قاضی کا کہا نہ سُنے تو وہ شخص مار ڈالا جائے اور تُو اِسرا ئیل میں سے اَیسی بُرائی کو دُور کر دینا۔
13. اور سب لوگ سُن کر ڈر جائیں گے اور پِھر گُستاخی سے پیش نہیں آئیں گے۔
14. جب تُو اُس مُلک میں جِسے خُداوند تیرا خُدا تُجھ کو دیتا ہے پُہنچ جائے اور اُس پر قبضہ کر کے وہاں رہنے اور کہنے لگے کہ اُن قَوموں کی طرح جو میرے گِرداگِرد ہیں مَیں بھی کِسی کو اپنا بادشاہ بناؤُں۔
15. تو تُو بہر حال فقط اُسی کو اپنا بادشاہ بنانا جِس کو خُداوند تیرا خُدا چُن لے ۔ تُو اپنے بھائِیوں میں سے ہی کِسی کو اپنا بادشاہ بنانا اور پردیسی کو جو تیرا بھائی نہیں اپنے اُوپر حاکِم نہ کر لینا۔
16. اِتنا ضرُور ہے کہ وہ اپنے لِئے بُہت گھوڑے نہ بڑھائے اور نہ لوگوں کو مِصر میں بھیجے تاکہ اُس کے پاس بُہت سے گھوڑے ہو جائیں اِس لِئے کہ خُداوند نے تُم سے کہا ہے کہ تُم اُس راہ سے پِھر کبھی اُدھر نہ لَوٹنا۔
17. اور وہ بُہت سی بِیویاں بھی نہ رکھّے تا نہ ہو کہ اُس کا دِل پِھر جائے اورنہ وہ اپنے لِئے سونا چاندی ذخیرہ کرے۔
18. اور جب وہ تختِ سلطنت پر جلُوس کرے تو اُس شرِیعت کی جو لاوی کاہِنوں کے پاس رہے گی ایک نقل اپنے لِئے ایک کِتاب میں اُتار لے۔