14. اور اُس آدمی کو جو اچّھا ہُؤا تھا اُن کے ساتھ کھڑا دیکھ کر کُچھ خِلاف نہ کہہ سکے۔
15. مگر اُنہیں صدرعدالت سے باہر جانے کا حُکم دے کر آپس میں مشوَرہ کرنے لگے۔
16. کہ ہم اِن آدمِیوں کے ساتھ کیا کریں؟ کیونکہ یروشلِیم کے سب رہنے والوں پر رَوشن ہے کہ اُن سے ایک صرِیح مُعجِزہ ظاہِر ہُؤا اور ہم اِس کا اِنکار نہیں کر سکتے۔
17. لیکن اِس لِئے کہ یہ لوگوں میں زِیادہ مشہُور نہ ہو ہم اُنہیں دھمکائیں کہ پِھر یہ نام لے کر کِسی سے بات نہ کریں۔
18. پس اُنہیں بُلا کر تاکِید کی کہ یِسُو ع کا نام لے کر ہرگِز بات نہ کرنا اور نہ تعلِیم دینا۔
19. مگر پطر س اور یُوحنّا نے جواب میں اُن سے کہا کہ تُم ہی اِنصاف کرو ۔ آیا خُدا کے نزدِیک یہ واجِب ہے کہ ہم خُدا کی بات سے تُمہاری بات زِیادہ سُنیں۔
20. کیونکہ مُمکِن نہیں کہ جو ہم نے دیکھا اور سُنا ہے وہ نہ کہیں۔
21. اُنہوں نے اُن کو اَور دھمکا کر چھوڑ دِیا کیونکہ لوگوں کے سبب سے اُن کو سزا دینے کا کوئی مَوقع نہ مِلا ۔ اِس لِئے کہ سب لوگ اُس ماجرے کے سبب سے خُدا کی تمجِید کرتے تھے۔
22. کیونکہ وہ شخص جِس پر یہ شِفا دینے کا مُعجِزہ ہُؤا تھا چالِیس برس سے زِیادہ کا تھا۔