10. پس اب تُم شاگِردوں کی گردن پر اَیسا جُؤا رکھ کر جِس کو نہ ہمارے باپ دادا اُٹھا سکتے تھے نہ ہم خُدا کو کیوں آزماتے ہو؟۔
11. حالانکہ ہم کو یقِین ہے کہ جِس طرح وہ خُداوند یِسُو ع کے فضل ہی سے نجات پائیں گے اُسی طرح ہم بھی پائیں گے۔
12. پِھر ساری جماعت چُپ رہی اور پَولُس اور بر نباس کا بیان سُننے لگی کہ خُدا نے اُن کی معرفت غَیر قَوموں میں کَیسے کَیسے نِشان اور عجِیب کام ظاہِر کِئے۔
13. جب وہ خاموش ہُوئے تو یعقُو ب کہنے لگا کہ اَے بھائِیو میری سُنو!۔
14. شمعُو ن نے بیان کِیا ہے کہ خُدا نے پہلے پہل غَیر قَوموں پر کِس طرح تَوجُّہ کی تاکہ اُن میں سے اپنے نام کی ایک اُمّت بنا لے۔