7. اور جب وہ فرِشتہ چلا گیا جِس نے اُس سے باتیں کی تِھیں تو اُس نے دو نَوکروں کو اور اُن میں سے جو اُس کے پاس حاضِر رہا کرتے تھے ایک دِین دار سِپاہی کو بُلایا۔
8. اور سب باتیں اُن سے بیان کر کے اُنہیں یافا میں بھیجا۔
9. دُوسرے دِن جب وہ راہ میں تھے اور شہر کے نزدِیک پُہنچے تو پطر س دوپہر کے قرِیب کوٹھے پر دُعا کرنے کو چڑھا۔
10. اور اُسے بُھوک لگی اور کُچھ کھانا چاہتا تھا لیکن جب لوگ تیّار کر رہے تھے تو اُس پر بے خُودی چھا گئی۔
11. اور اُس نے دیکھا کہ آسمان کُھل گیا اور ایک چِیز بڑی چادر کی مانِند چاروں کونوں سے لٹکتی ہُوئی زمِین کی طرف اُتر رہی ہے۔
12. جِس میں زمِین کے سب قِسم کے چَوپائے اور کِیڑے مکَوڑے اورہواکے پرِندے ہیں۔
13. اور اُسے ایک آواز آئی کہ اَے پطر س اُٹھ! ذبح کر اور کھا۔
14. مگر پطر س نے کہا اَے خُداوند! ہرگِز نہیں کیونکہ مَیں نے کبھی کوئی حرام یا ناپاک چِیز نہیں کھائی۔
15. پِھر دُوسری بار اُسے آواز آئی کہ جِن کو خُدا نے پاک ٹھہرایا ہے تُو اُنہیں حرام نہ کہہ۔
16. تِین بار اَیسا ہی ہُؤا اور فی الفَور وہ چِیز آسمان پر اُٹھا لی گئی۔
17. جب پطر س اپنے دِل میں حَیران ہو رہا تھا کہ یہ رویا جو مَیں نے دیکھی کیا ہے تو دیکھو وہ آدمی جِنہیں کُرنِیلِیُس نے بھیجا تھا شمعُو ن کا گھر دریافت کر کے دروازہ پر آ کھڑے ہُوئے۔
18. اور پُکار کر پُوچھنے لگے کہ شمعُو ن جو پطر س کہلاتا ہے یہِیں مِہمان ہے؟۔