3. آدمی شرارت سے پایدار نہیں ہو گالیکن صادِقوں کی جڑ کو کبھی جُنِبش نہ ہو گی۔
4. نیک عَورت اپنے شَوہر کے لِئے تاج ہیلیکن ندامت لانے والی اُس کی ہڈّ یوں میں بوسِیدگی کی مانِند ہے ۔
5. صادِقوں کے خیالات درُست ہیں لیکن شرِیروں کی مشوَرت مکر ہے۔
6. شرِیروں کی باتیں یہی ہیں کہ خُون کرنے کے لِئے تاک میں بَیٹھیں لیکن صادِقوں کی باتیں اُن کو رہائی دیں گی ۔
7. شرِیر پچھاڑ کھاتے اور نیست ہوتے ہیں لیکن صادِقوں کا گھر قائِم رہے گا۔
8. آدمی کی تعرِیف اُس کی عقل مندی کے مُطابِق کی جاتی ہے لیکن بے عقل حِقیر ہو گا۔
9. جو چھوٹا سمجھا جاتا ہے لیکن اُس کے پاس ایک نَوکر ہے اُس سے بِہترہے جو اپنے آپ کو بڑا جانتا اور روٹی کا مُحتاج ہے۔
10. صادِق اپنے چَوپائے کی جان کا خیال رکھتا ہے لیکن شرِیروں کی رحمت بھی عَین ظُلم ہے۔